عید میلاد النبی(صلی الله علیہ و آلہ وسلّم) - حقیقت کیا؟

Posted on at


عید میلاد النبی(صلی الله علیہ و آلہ وسلّم) - حقیقت کیا؟

بچپن میں دوسروں کی دیکھا دیکھی ہم بھی ایک جلوس کی صورت میں چلتے رہتے، نعرے لگاتے، نعتوں پر داد دیتے اور سبحان الله، کہتے رہتے. تھوڑے بڑے ہوئے تو کانوں میں آواز آی کہ یہ عید نہیں منانی چاہیے کیونکہ یہ بدعت ہے اور اسلام میں اس کا کوئی وجود نہیں. سو سوچا کہ اپنے طور پر تحقیق کر لیتے ہیں.

سب سے پہلی بات ایک حدیث کی ہے جس میں نبی کریم (صلی الله علیہ و آلہ وسلّم) نے فرمایا کہ دین میں ہر نئی چیز بدعت ہے، اور ہر بدعت گمراہی ہے اور گمراہی جہنّم میں لے جانے والی ہے. جب اس حدیث پر غور کیا تو لوگوں نے کہا کہ تم بھی بدعت ہو، اس وقت تم بھی پیدا نہیں ہوئے تھے، تمھارے باپ دادا بھی پیدا نہیں ہوئے تھے سو وہ بھی بدعت ہیں. کسی نے کہا جہاز میں سفر بھی بدعت ہے، اس وقت وہ بھی ایجاد نہیں ہوا تھا. کسی نے کہا تم آج سیمنٹ کے مکان میں کیوں رہتے ہو، یہ بھی تو بدعت ہے. الغرض جس نے جتنا سوچ رکھا تھا، یا مولویوں سے سن رکھا تھا، وہی رٹا رٹایا آگے پوچھ لیتے.

مجھے حیرانگی اس بات کی ہوتی تھی کہ آخر جہاز میں دین کہاں سے آگیا؟ سیمنٹ کا دین سے کیا تعلق ہے؟ باپ دادا کا پیدا ہونا دین سے کیسے تعلق رکھتا ہے؟ اصل میں یہ وہی لوگ کہتے ہیں اور پوچھتے ہیں جو "صم بکم " کی مانند ہوتے ہیں. اصل میں انہوں نے یا تو حدیث پڑھی نہیں یا پھر شیطان نے انھیں سمجھنے میں غلطی کروا دی. جب حدیث پڑھیں تو وہاں آپ کو خود بخود نظر آ جائے گا کہ "دین میں ہر نئی چیز....". یہ نہیں کہا کہ دنیا میں ہر نئی چیز. دین اس لیے کہ الله تعالیٰ نے قرآن المجید میں فرما دیا ہے کہ ہم نے آج کے دن تمھارے لیے تمہارا دین مکمّل کر دیا ہے. جب دین مکمّل ہو گیا تو پھر کسی کو بھی حق نہیں پہنچتا کہ وہ اس میں ردوبدل کرے یا کمی بیشی کرے. عید میلاد ماننا اگر دین کے کاموں میں سے ہوتا تو خود نبی کریم (صلی الله علیہ و آلہ وسلّم) اسے مناتے یا آپ کے صحابہ (رضوان الله علیھم اجمعین) ہی اسے منا لیتے کیونکہ ان کی محبّت ہم سے زیادہ تھی. مگر میں نے چھان مارا اور کچھ ہاتھ نہیں آیا.

افسوس کی بات تو یہ ہے کہ جو یہ عید نہ مانے اس کو برے القاب سے نوازا جاتا ہے حالانکہ تھوڑی تگ و دو کے بعد خود ان کو بھی سمجھ آ جائے گی کہ یہ مولویوں نے اپنا پیٹ بھرنے کا ایک بہانہ گھڑا ہے. عجیب بات یہ ہے کہ ان لوگوں کے اپنے غوث عظم کہتے ہیں کہ نبی کریم (صلی الله علیہ و آلہ وسلّم) کی اصلی ولادت کی تاریخ ٩ ربیع الاول ہے اور یہی صحیح بھی ہے مگر لوگ ١٢ تاریخ کو ہی سمجھ بیٹھے ہیں. مگر شیطان نے اس امّت میں ایسا تفرقہ پیدا کر دیا ہے کہ سچ بولنے والے کو بھی جھوٹا کہا جاتا ہے جب کہ سب ہ حوالے بھی دے دیے جاتے ہیں، سمجھایا بھی جاتا ہے مگر جب الله تعالیٰ ہی گمراہ کر دے تو پھر کیا ہو سکتا ہے؟

مجھے یہ بھی یاد ہے کہ اس دن کچھ خرافات ہوا کرتی تھیں جنھیں ہم ثواب سمجھ بیٹھتے تھے مگر آج کل کی ویڈیوز دیکھ لیں تو انسان کانوں کو ہاتھ لگانے پر مجبور ہو جاتا ہے کہ اس دن ناچ گانا' انڈین گانوں پر رقص کرنا' دنیا بھر کا گند ایک جمع کر کے کہا جاتا ہے عید منا رہے ہیں. مجھے امید ہے آپ نے ایسی ویڈیوز ضرور دیکھی ہوں گی جس میں یہ سب کچھ دکھایا گیا ہے. الله تعالیٰ ہمارے گناہوں کو معاف کرے اور بجاے تیسری عید منانے کے، ہمیں نبی کریم (صلی الله علیہ و آلہ وسلّم) کی سیرت مبارکہ پر چلنے کی توفیق دے اور ہر قسم کے فتنے سے بچاے ' آمین!



About the author

BlogBuster

Hi there! My name is Asghar Khan and I reside in Denmark. Writing has been my passion since I was in high school and have written many short stories, poems and articles of various kinds. I am an avid reader of anything relating to language and literature and am always…

Subscribe 0
160