اور میں نے طلائی تمغہ حاصل کر لیا

Posted on at

This post is also available in:

میرے کئی دوستوں نے مجھے میری کامیابی پر مضمون لکھنے کو کہا ،اور میری کامیابی یہ ہیکہ میں نے پاکستان نیشنل کیو کشن کائی کراٹے چیمپئین شپ ۲۰۱۳ میں طلائی تمغہ حاصل کیا ۔اس بلاگ میں آپ کو میں اپنے مارشل آرٹ سٹائل اور اس چیمپئین شپ کے بارے میں بتاؤں گا۔

میرا سٹائل کیوکشن کائی کان کراٹے ہے۔مارشل آرٹس کی دنیا کا ایک خطرناک سٹائل ھےکیو کشن کی لڑائی میں سارا جسم ملوث ہوتا ھے۔اسکا مطلب ہیکہ اس میں لڑنے والے دستانے ،،شن پیڈز اور چیسٹ پیڈز  اپنی حفاظت کیلۓ استعمال نہیں کرتے۔ 

کیوکشن  کے مقابلے میں اصول بہت سخت ہوتے ہیں کیونکہ ایک فائٹر اس وقت تک پوائنٹ حاصل نہیں کر سکتا جبتک کہ دوسرا فائٹر  درد محسوس نہ کرے۔یہ ۳ منت کا مقابلہ ہوتا  ھے۔اگر پہلے راؤنڈ میں کوئی نتیجہ واضح نہ ہو سکے تو اسکے بعد ۲ منت کا ایک اور راؤنڈ کھیل جاتا ھے اور اگر اس میں بھی  دونوں فائٹر برابر رہیں تو ۳ راؤنڈ بھی دیا جاتا ھے۔اور  اگر پھر بھی کوئی نتیجہ نہ آۓ تو فیصلہ کرنے والے فائٹر کے وزن کی بنیاد پر فیصلہ کرتے ہیں جس فائٹر  کا وزن کم ہو اسکو فاتح قرار دیا جاتا ھے۔

 

یہ چیمپئین شپ پاکستان کے شہر ہری پور میں ۲۸ ،۲۹ دسمبر کو منعقد کی گئی۔ افتتاحی تقریب میں کئ ثقافتی پروگرام اور لوک فنکاروں نے اپنے خوبصورت فن کا مظاہرہ کیا ۔تقریب کے بعد جونئیر بچوں کے  مقابلے شروع ہوۓ ۲۸ دسمبر کو صرف جونئیر لڑکوں نے مقابلوں میں حصہ لیا۔

دسمبر ۲۹ کو میری سخت محنت  اور کوشش  کے امتحان کا  دن تھا۔میں ۶۰ کلو سے کم وزن والی کیٹگری میں تھا۔۵۰ سے ۷۰ کلو کی کیٹگری میں عموما اچھے فائٹر ہوتے ہیں۔اب میری فائیٹ کی باری تھی۔مجھے اپنے آپ پر یقین تھا اور میں نے پہلا مقابلہ ناک آؤٹ کر کے جیتا۔

  میں نے ۴ میں سے ۳ مقابلے ناک آوٹ کی بنیاد پر جیتے۔فائنل مقبلے میں مجھے کچھ ہچکچاہٹ تھی کیونکہ یہ بہترین کا مقابلہ بہترین سے تھا۔فائنل مقبلہ میں میں نے ۳  راؤنڈ کھیلے مگر نتیجہ برابری کا رھا اسکے بعد ہمارا نتیجہ وزن کی بنیاد پر کیا گیا مگر اتفاقا  ہمارا وزن بھی برابر تھا تو اس پر تمام فیصلہ کرنے والے بہت شش وپنج میں پڑ گۓتب پاکستان کراتے چیف نے یہ مشورہ دیا کہ ان کو ایک راؤنڈ اور دیا جاۓ اور جسکی مہارت زیادہ ہو اسکو فاتح قرار دیا جاۓ۔ایک منٹ کے بعد یہ فیصلے کا وقت تھا ۔تمام ججوں نے فیصلہ میرے حق میں دیا اور میں فائیٹ جیت گیا۔ 

جب میں رنگ سے نیچے اترا تو ہر کوئی مجھے میری کامیابی ہر کوئی سراہ رھا تھا۔میرے استاد ریاض خان شاہین میری کامیابی پر بہت خوش تھے۔

انعامی تقریب میں پاکستان کراٹے چیف محمد اعظم نے مجھے میرا طلائی تمغہ دیا ۔یہ میری زندگی کا سب سے بہترین دن تھا۔.

اب میرا خواب بین الاقوامی چیمپئین بننے کا ھے اور اللہ کی مدد سے میں جلد ہی جرمنی میں ایک مقابلے میں شریک ہونگا۔     



About the author

syedahmad

My name is Sayed Ahmad.I am a free Lancer. I have worked in different fields like {administration,Finance,Accounts,Procurement,Marketing,And HR}.It was my wish to do some thing for women education and women empowerment .Now i am a part of a good team which is working hard for this purpose..

Subscribe 0
160