مہمان تو اللہ کی رحمت ہوتے ہے مگر جب وو گھر سے جانے کا نام ہی نہ لے تو زحمت بن جاتے ہے- رحمت کا مطلب خوشی اور اطمنان اور زحمت کا مطلب مایوسی، ناامیدی اور شکستہ دل کی علامت ہے-
پچھلے دنوں ہمارے عزیز اپنے بچوں کے ساتھ ہمارے گھر آ رہے تھے- ہمارے گھر میں تو سب خوش تھے کے چلو کوئی مہمان ا رہا ہے اور وہ تھے بھی کافی سارےانھے گرمیوں کی چھٹیاں ١٥ تاریخ کو ہونی تھی اور انہو نے ١٧ تاریخ کو آنا تھا- اس لئے ہم لوگ انھے لینے چلے گے- ان کے بچے بہت شرارتی تھے- جیسے ہے وو ٹرین سے اترے ١ بچے کو دھکا دیا اور اس بچارے کو چوٹ بھی لگ گئی-
جب ہم ان کو اور ان کے بچوں کو گھر لے کر آۓ- تو ان کے بچوں نے آتے ہی میری گڑیا کو پکڑ لیا اور ایک دوسرے سے کھیچنے لگے- اس ترہ گڑیا ٹوٹ گئی- میں بہت خفا ہوئی مگر کیا کر سکتی تھی- سوچا مہمان ہیں ایک دو دن میں چلے جائے گے- مگر دو دن بھی گزر گے اور وہ نہیں گۓ- ہمارے گھر میں تو ایک ہنگامہ ہو گیا جب وو کھانا کھاتے تو کوئی نہ کوئی چیز توڑ دیتے، میری امی کو تو بہت غصہ اتا لکن کچھ نہ بولتی- انٹی اور انکل تو ذرا ذرا سی بات پر لڑنا شروع ہو جاتے-
ہم انھے سیر کروانے بھی لے جاتے لیکن ان کے بچوں کی شرارتوں میں ذرا کمی نہ اتی- ہمارے گھر تو ایسا حال ہوا کے کیا بتائیں، جب ١٠ دن گزر گۓ تو ہمارے مہمان کہنے لگے کے ہم ٢ دن اور رہے گے اتنے دور سے تو آۓ ہیں- اس جملے کو سنتے ہی ہم سارے آیسے ہو گۓ کے جیسے سانپ سونگھ گیا ہو-
"وہ آۓ ہمارے گھر میں خدا کی قدرت ہے بچ کر چلے گۓ یہ ان کی قسمت ہے"