ایک لمحے کا غصہ، زندگی بھر کا نقصان

Posted on at


اسلام میں غصے کو حرام قرار دیا گیا ہے۔ بظاہر یہ ایک سادہ اور چھوٹٰا سی بات لگتی ہے لیکن اسلام کیدیگر بہت سی تعلیمات کی طرح اس کی گہرائی اور گیرائی کو سمجھنے کے لیے بہت زیادہ غوروفکر کی ضرورت ہے۔

 درحقیقت اس میں انسانی زندگی کے ایک ایسے مسئلے کی نشاندہی کی گئی ہے اور اس سلسلے میں رہنمائی کی گئی ہے جو مستقبل کو تاریک بھی کر سکتا ہے اور اگر آپ اس سے صحیح طرح نپٹ کر گزر جائیں تو بہت بڑی تباہی سے بھی بچ سکتے ہیں۔ غصے کو حرام قرار دے کر دراصل آپ کو اس سے اسی طرح بچنے کی تلقین کی گئی ہے جس طرح آپ دوسری حرام چیزیں ہیں۔

آج کی تیز رفتار زندگی میں انسان کے مسائل بہت بڑھ گئے ہیں۔ اکثر انسانوں پر کام کا بوجھ بہت زیادہ ہے جس کی وجہ سے اعصابی تناؤ اور کشیدگی میں بھی اضافہ ہو چکا ہے۔اور لوگ پاگل ہو رہے ہیں جس کی وجہ سے انھیں بھاری نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔ کیوںکہ غصے میں انسان کو خود پتہ نہیں ہتا کہ وہ کیا کر رہا ہے اور کیا کہ رہا ہے۔ تب تک وہ باتیں دوسرے انسان کے دل پہ لگ جاتی ہیں جنھیں وہ زندگی بھر نہیں بھول سکتا۔

ایک پرانی کہاوت ہے "منہ سے نکلے ہوئے الفاظ اور اور کمان سے نکلا ہوا تیر کبھی واپس نہیں آتے" اس لیے ہمیں چاہیے کہ ہمیں اپنے غصے پر قابو رکھنا چاہیے ورنہ ہم ایک بھاری نقصان کے ساتھ ساتھ اپنوں کو نٓبھی کھو سکتے ہیں۔ایک اچھی زندگی گزارنے کے لیے ہمیں غصے سے پرہیز کرنا چاہیے۔ کیوںکہ غصہ انسان کو کھا جاتا ہے۔ 



About the author

shakirjan

i am shakir.i have done BS (HONORS) in chemistry from pakistan.i know english,pashto and urdu.I love to write blogs.

Subscribe 0
160