محنت کی عظمت

Posted on at


 فقال ششہی ایک  ماہر فن لوہار تھے .جو چیز بی بناتے نادارونایاب ،لوگ ان کی چیزوں مہنگے سے مہنگے داموں خریدتے ،اپنے شہر میں ہے نہیں بلکہ پورے ملک میں ان جیسا لوہے کا سامان بنانے میں کوئی سانی نہ تھا ،یہاں تک کے اس وقت کے بادشاہ کو بی اگر کوئی چیز بنوانی ہوتی تو وو بی فقال شاشی کی خدمت حاصل کرتا ،اسی وجہ سے ان کو اپنے کام پر بوہت ناز تھا .لیکن ایک دن ان کے ناز و فخر کا محل ٹوٹ گیا ،ہوا یوں کے ایک روز انہوں نے اپنا تیار کردو ایک بہترین صندوق بادشاہ کی خدمت میں پیش کیا .بادشاہ کو وو صندوق بوہت پسند آیا وو رہ رہ کر اس صندوق تو دیکھتا اور فقال شاشی کی ہنر مندی کی دات دیتا ،تعریف کا یہ سلسلہ جاری و ساری تھا ،کہ دربار میں ایک ایسا شخص آیا جسے دیکھ کر صندوق کو اور شاشی کو بھول بھال گیا اور تخت سے اوتھ کھڑا ہوا .اور سارے کے سارے دباری بی اٹھ کھڑے ہووے .اور فقال شاشی جو اب تک اپنی تعریف سن سن کر خوشی سے پھولے نہیں سمما رہے تھے ،اس شخص کی اس قدر تعظیم ہوتی دیکھ کر لوگوں سے دریافت کیا ،                          کہ یہ شخص کس ہنر کر مالک ہے ،کہ بادشاہ اس کی قدر مجہ سے بی زیادہ کر رہا ہے کسی نے بتایا یہ عالم ے دین ہے .شاشی نے دل میں سوچا میں اپنے ہنر کی وجہ سے خود کو اتنا مغرور سمجھتا تھا ،لیکن عالم ے دین کے مقابلہ میں میرے ہنر کی کوئی حیثیت ہی نہیں ہے ،اس نے سوچا کیو نہ میں بی دین کا علم حاصل کروں تا کہ میری بی اس شخص جیسی عزت ہو .چناچے وو جب دربار سے نکلے تو ان پر ایک ہی بات سوار تھی کہ کسی ترہا وو زیادہ سے زیادہ علم ے دین حاصل کرے ،وو سیدھا ایک عالم اے دین کے پاس چلے گئے .اور ان کے شاگرد ہو گئے -اب وو تھے اور بس کتابیں تھی دنیا سے بےخبر کتابوں میں مشغول رهتے .اسی تارہا ایک سال گزر گیا سال پورا ہونے پر انہوں نے جب اپنی اہلیت کا جائزہ لیا تو تب انھیں پتا چلا کے انہوں نے بوہت ہی کم علم حاصل کیا .،یہ جان کر انھیں بوہت افسوس ہوا اتنا افسوس کے جی چھوڑ بٹہے ،اور اپنے دل میں یہ سوچ کر پڑھائی چھوڑ دی کے بورے توتے کہاں پڑھ سکتے ہیں .،-لیکن اب وو یہ سوچ رہے تھے کے کریں تو کیا کریں .لوہار کا کام بی چورے ایک سال گزر گیا ہے اتنے عرصہ میں علمی و ادبی ماحول میں رہنے کی وجہ سے اب اس کام میں ان کی طبیعت مائل نہیں ہو رہی تھی -مایوسی کی وجہ سے دل پڑھیی سے بی بھر گیا تھا ،وو گھر چھوڑ کر ساخت پر نکل پڑھے .،کبی اس سہر میں کبی اس سہر میں کبی جنگل میں کبی بیابانو میں انہوں نے علم حاصل کرنے کی ہمت تو ہار دی تھی لیکن جتنا کچھ علم سال میں حاصل کیا تھا .اس کی وجہ سے انھیں غور و فکر کی عادت پڑھ گی تھی ،اور یہی عادت آخر کار ان کے کام آیی      ایک روز وو سفر کے دوران کسی پہاڑ کے نیچے ستانے کے لئے بیٹھ گئے ،ان کی نظر ایک ایسے پتھر پر پڑھی جس پر پہاڑ کی بلندی سے پانی کا ایک ایک قطرہ گر رہا تھا ،مسلسل پانی کے قطرے پڑھننے سے اس پتھر میں گرا سا پڑھ گیا ،اس کی نظر اس پتھر پر پڑھی رہ گی ،-انہوں نے دل میں سوچا ایک پتھر کے مقابلے میں ایک قطرے کی کیا حیثیت ہے ،-لیکن مسلسل گرتے رہنے کی وجہ سے ان پانی کے قطروں نے اس پتھر میں گرہ پیدا کر دیا -اور پھر سوچا کے کیا میری پتھر سے بی زیادہ سخت اور میری کوشش پانی کے قطروں سے بی کم تر ہے ،جو میں ہمت ہار دی ،نہیں ان کے دل نے جواب دیا ،نہیں خدا کسی کی محنت کو ضایع نہیں کرتا         ناکامی تو دار اصل پشت ہمتی کا ہے نام ہے محنت ہر کامیابی کی کنجی ہے ،اس خیال کا انا ہے تھا کے ،شاشی نے پھر اپنے وطن آ کر دوبارہ حصول علم میں مشغول ہو گئے ،پورے ٣٠سال بعد ،وو زندگی کی تمام دلچسپیوں سے لاتعلق ہو کر پڑھنے میں لگ گیے -یہاں تک کہ وو علم ای دین بن گئے اور ملک کے تمام امیر و غریب                        ن کا نام عزت و احترام سے لٹے تھے -اور ملک میں ان کی موجودگی اپنی عزت سمجھتے تھے ،-علامہ فقال شاشی کو یہ سوھرت و ناموری محنت کی برقت سے حاصل ہوئی -بیشک اللہ کسی بی محنت کو ضایع نہیں فرماتا !



About the author

abid-khan

I am Abid Khan. I am currently studying at 11th Grade and I love to make short movies and write blogs. Subscribe me to see more from me.

Subscribe 0
160