"کن فیکون "

Posted on at


وہ بری معصومیت سے مجھے مسلسل گھور رہا تھا- ہمارے درمیان خاموشی کا پردہ حائل تھا- اچانک اس نے اپنی پلکوں کی چھاتوں میں چھپی ہوئی اداس آنکھیں میرے چہرے پر مرکوز کرتے ھوے لب کشائی کی اور مجھے یہ آواز بہت دور سے اتی ہوئی صداۓ  جرس کی طرح محسوس ہوئی- کیا اپ نے کوئی پرندہ، درندہ یا چڑیا پالا ہے؟ میں اس غیر متوقع سوال کا جواب دینے سے ہچکچا رہا تھا لکن جب اس کی تیز نظروں کی چھین میں نے اپنی روح میں اترتی ہوئی محسوس کی تو میں جواب دیے بغیر نہ رہ سکا-  "ہاں! میں نے ایک پرندہ، ایک چرندہ اور ایک درندہ پال رکھا ہے- اس کی آنکھوں میں تجسس مزید پھر آیا اور سوالیہ نظروں سے وہ میری طرف دیکھنے لگا-
ہاں! میں نے ایک پرندہ پال رکھا ہے اس کا نام "روح" ہے- جس کو میں نے رب کی طرف سے مقرر کیے ھوے وقت تک کے لئے اپنے اس نرم اور ہڈیاں چھوڑنے ہوۓ گوشث کو اس کے جسم میں بری طرح قید کر رکھا ہے- وو روح دن رات تڑپتی ہے- ازل سے گم اپنے حصے کو تلاش کرنے کے لئے ہر لمحہ مجھے متوجہ کرنے کی کوشش کرتی ہے لکن اس کی تلاش میں اس کا مدد گار نہیں بنتا- ہر گزرتا ہوا لمحہ مجھے موت سے مزید قریب کر دیتا ہے- لکن میں اپنی روح کا گمشدہ حصہ تلاش کرنے کے لئے قطعا کوشش نہیں کرتا- روح اس جسم کے پنجرے کو توڑ کر فرار بھی نہیں ہو سکتی کہ اس کی سزا کا حکم اس طرح ہے- وہ جنجوڑتی ہے-  لکن میں مرد انسان کی طرح اس کی کسی بات پر دھیان نہیں دیتا- وو کبھی کبھی مجھے پیارسے  سمجھانے کی کوشش کرتی ہے، تب میں بھی اسے پیار سے جواب دیتا ہوں- اس کی بات کچھ کچھ مان لیتا ہوں- مگر پھر میں روح کا گممشده حصہ تلاش حصہ کرتے کرتے تھک جاتا ہوں- میری آنکھوں کا پانی کسی سراب کی طرح گم ہو جاتا ہے- اور میں پھر بے یقینی اور بے عملی کے جھولے میں جھولنے لگتا ہوں-
ابھی مجھے سوال کے دوسرے حصے کا جواب بهی دینا ہے-

تو سنو! میں نے ایک درندہ بھی پال رکھا ہے اور یہ میرا جسم ہے- یہ درندہ ہر وقت معصوم روح کے جھپٹنے کی کوشش کرتا ہے- یہی تو ہے جو روح کی افسردگی کا باعث بنتا ہے- اس کی خواہش مجھے روح کے گمشدہ حصے کی تلاش سے روکتی ہے- یہ ہر لمحہ حرص و ہوس کا غلام ہے- یہ مجھے قدرت کی مہربانیوں سے دور کر کے لالچ کی وادیوں میں لئے پھرتا ہے- میرا محسوم پرندہ (روح) اپنی محسوم سے بولی میں اس درندے کے وار سے باخبر ہو کر، اپنے اپ کو سمیٹ کر، خداے لم یزل کی پناہ کا خواستگار رہتا ہے-

سوال کے تیسرے حصے کا جواب دینا مجھے پر فرض کی طرح سوار تھا
تو یہ بی سن لو! میں نے ١ چرندہ بھی پال رکھا ہے اور وہ میری "عقل" ہے- جو اپنی تیز سینگوں سے میرے یقین کو ادھڑتے رہتی ہیں اور اپنے خون میں لتھڑی جاتی ہے- یوم حساب سے بے خبر ظاہر کے دریا میں غوطہ لگا کر اپنے  اپ کو اعلیٰ اور برتر قرار دیتی ہے- عالی شان محلات میں رہنے کی کوشش پوری کرنے کے طریقے، بڑی چمکدار گاڑیوں میں سواری کی چاہت کو حقیقت بنانے کے گرد، دولت کے انبار جمع کرنے کی خواہش کی تکمیل کے زریعے، دوسرے کی جائیداد  پر قبضہ کرنے کے راستے اور دوسروں کے حقوق کی پا مالی کا سبق، عقل یہ سب سکھاتی ہے-
میری باتیں سن کر اور میری حقیقت جان کر اس کی اداس آنکھوں سے پریشانی اس کے چہرے پر یوں اتر اتی تھی- جسے شام کو غروب ہوتے سورج کی آسمان پر بکھری  سرخی دن کی روشنی کو سمیٹ لیتی ہے- اپنی ذات کی تہوں کو کھولتے ھوے میں نی اپنی بات جاری رکھی اور اسے بنانے لگا کہ اعمال کے  پیمانے  میں نے کم کر دیتے ہیں اور اپنی نا آسودہ خواہشات کے ترازو پر دوسروں کو تولنے کی کوشش میں لگا رہتا ہوں-

"جان دی دی ہوئی اس کی تھی                  حق تو یہ ہے کے حق ادا نہ ہوا 



About the author

hamnakhan

Hamna khan from abbottabad

Subscribe 0
160