رویا محبوب کی سیکرٹری جان کیری نے جارج ٹائون یونیورسٹی میں تعریف کی ہیلری کلنٹن اور لارا بش کے ساتھ

Posted on at

This post is also available in:

افغانستان میں خواتین کی تعلیم تیزی سے سیاسی مباحثوں میں شامل بحث ہو رہی ہے۔ جارج ٹائون یونیورسٹی کے سمپوزیم میں "ایڈوانسنگ افغان وومن" پچھلے ہفتے، یو ایس کی ریاست کے سیکرٹری  جان کیری نے افغانستان میں خواتین کو خود مختار بنانے کی اہمیت پر تفصیل سے بات کی، وومن انیکس فائونڈیشن کا حوالہ دیتے ہوئے۔ بورڈ ممبر رویا محبوب ایک روشن مثال ہے معاشی طاقت اور افغانستان میں خواتین کی تعلیم کی دورس نتائج کی۔

کیری نے رویا محبوب کے ساتھ اپنی پہلی ملاقات کے متعلق واضح طور پر بات کی، جو کہ افغان سیٹا ڈل سافٹ ویئر کمپنی کی سی ای او بھی ہے اور جس کا نام ٹائم میگزین کی 100 متاثر کن شخصیات میں اس سال شامل کیا گیا۔ محبوب نے مشکلات پر مستحکم خدمت خلق کے ذریعے قابو پایا، ایک افغان پروجیکٹ حاصل کیا جس نے اس کے منافع کو جمع کیا فلم انیکس کے ساتھ حصہ داری میں، اور ہرات میں 50000 لڑکیوں کو انٹر نیٹ تک رسائی دی۔

سیکرٹری نے کئی مشکلات کا حوالہ دیا جن پر افغان خواتین جیسا کہ محبوب کو قابو پانا چاہئے جب وہ انٹر پرینیئر وینچرز کی پیروی کر رہی ہوں: (مقامی انتظامیہ) حتیٰ کہ اس کے خاندان پر دبائو ڈالا گیا کہ وہ اپنی کمپنی بند کرے۔ لیکن وہ اس بات کو پسند کرتی ہے کہ بہت سی خواتین یہاں بیٹھی ہوں پورے افغانستان سے، یقیناَ اس نے ایسا کرنے سے انکار کیا۔

 

کیری مذید کہتا ہے: اور ہم سب جانتے ہیں کہ خواتین کے لیئے مواقع پیدا کرنا صرف ایک صحیح چیز نہیں کرنے کےلیئے۔ یہ ایک حکمت عملیانہ ضرورت بھی ہے۔

کیری نے محبوب کی کامیابی کا اعادہ کیا اور مذید حمایت کی زیادہ آگاہی کی اس مسئلے کی ایک سیاسی کالم میں بھی۔

 

ریاست کا سیکرٹری صرف ایک ہی سیاسی شخصیت نہیں تھی جس نے اس ہفتےافغانستان میں  ایک خواتین کی شمولیت والے نظام تعلیم کے کاز کی تعریف کی۔ سابقہ خاتون اول لارا بش نے واشنگٹن پوسٹ میں ایک کالم لکھا، جس میں واضح کیا کہ حقیقت میں کیا چیز خطرے میں ہے جب خواتین کی خود مختاری کی طرف آتی ہے، کچھ دلچسپ مماثلت دکھائی ہماری اپنی قوم کے ساتھ: "ہم اپنی تاریخ سے جانتے ہیں کہ- خانہ جنگی سے خواتین کی پریشانیوں تک اور حقوق تک- آزادی کا راستہ کتنا طویل اور مشکل ہے۔ جیسا کہ افغانستان کے لوگ آزادی کے لیئے ان کے اپنے سخت راستے پر جاری رکھے ہوئے ہیں، ان کے لیئے یہ جاننا ضروری ہے کہ ہم ان کے ساتھ ہیں۔"

 

جب سے افغانستان میں خواتین کی تعلیم پہلی بار موضوع بحث بنی 2000 عیسوی سے، افغانستان کے نظام تعلیم اور معیشت نے بہت ترقی کی۔ 2001 میں، صرف 900000 افغانی بچے سکولوں میں داخل ہوئے- آج- یہاں 8 ملین کے قریب ہیں اور ایک تہائی سے زیادہ لڑکیاں ہیں؛ مذید یہ کہ 60 فیصد افغانی آج صحت کی سہولیات کے ساتھ رہ رہے ہیں، 2001 میں یہ تعداد 9 فیصد تھی۔

 

اور یقیناَ مذید پرجوش، ایک کاروباری لحاظ سے ، معلومات تک رسائی ہے، 80 فیصد افغان خواتین کے ساتھ جن کے پاس سیل فون ہے- 2001 میں کسی نے ایسا نہیں کیا۔

وسیع دائرہ کار، گلوبل فوائد کا ایک زیادہ تعلیم، خواتین کی خود مختار ورک فورس افغانستان میں کبھی واضح نہیں ہوئی تھی- یا کھبی اس کی تشہیر نہیں ہوئی تھی۔ جیسا کہ رویا محبوب نے پچھلے ہفتے نیوز ویک کو بتایا" آپ نے ہر ایک کو دکھایا کہ مرد و خواتین مساوی ہیں۔ خواتین کچھ کر سکتی ہیں اگر آپ انہیں اجازت دیں۔ انہیں مواقع دیں اور وہ اپنی ذات کو ثابت کر سکتی ہیں۔"

 



About the author

syedahmad

My name is Sayed Ahmad.I am a free Lancer. I have worked in different fields like {administration,Finance,Accounts,Procurement,Marketing,And HR}.It was my wish to do some thing for women education and women empowerment .Now i am a part of a good team which is working hard for this purpose..

Subscribe 0
160