غرور اور تکبر سے پرہیز کریں

Posted on at


 بیشک اللہ غرور و تکبر کو پسند نہیں فرماتے ،انسان جب اپنی تخلیق کو بھول جاتا ہے ،اور اپنی حیثیت اور وسائل کو اپنی کارکردگی اور محنت کا پھل قرار دیتا ہے ،تو اس میں غرور اور تکبر کا خیال؛پیدا ہوجاتا ہے ،وو سمجھنے لگتا ہے کہ یہ مقام اس کا حق ہے ،کیوں کہ یہ اسے اس کی خوبیوں اور صلاحیتوں کی وجہ سے ملا ہے ،-ایسا شخص اپنے آپکو دوسروں کے مقابلے بڑا سمجھتا ہے ،اور دوسروں کو اپنے مقابل کمتر اور حقیر سمجھتا ہے -یہی تکبر ہے ،تکبر ایسی اخلاقی برائی ہے جس سے بوہت کم لوگ بری ہوتے ہیں یہاں تک کہ علما عابد و زاہد بی اس سے محفوظ نہیں ہوتے -تکبر کا مظھر یہ ہوتا ہے ہے کہ لوگ دوسروں کی بات کو قبول کرنے پر آمادہ نہیں ہوتے ،اس کی بوہت سی نشانیاں اور بی ہیں جن کا ذکر قرآن مجید اور احادیث میں ہوا ہے ،دنیا میں جن لوگوں نے تکبر اختیار کیا ان کی مثالیں اس لئے بیان کی گین تاکہ ہر انسان اس غلط رویہ سے بچ سکیں                                                                                                                                                                                                                                     

مسلٌّ فرھوں کا ذکر ہے کہ 'بیشک زمین پر بڑا بن بیٹھا اور زمین پر رہنے والوں کو گروہوں میں بانٹ دیا ،ایک گروہ کو دبا دیتا اور ان کے بیٹوں کو ذبح کر دیتا تھا -اور عورتوں کو زندہ رکھتا تھا -بیشک وو فساد برپا کرنے والوں میں سے تھا (قصص ؛                 

ایک حدیث میں ارشاد فرمایا گیا
تین قسم کے لوگ وو ہیں ،جن سے اللہ (قیامت کے دن )نہ کلام فرمائیں گے اور نہ ہے نظر ے رحمت کریں گے ،اور ان کے لئے دردناک عذاب ہوگا ،پہلا بورا زانی ،دوسرا جھوٹھا بادشاہ ،تیسرا فقیر متکبر ،

                

تکبر کی حقیقت کیا ہے اور اس کا اظھار کس صورت میں ہوتا ہے ،،اسے بی آپ (صلی الله علیہ و آلہ وسلّم)نے اپنے دو فرمودات میں واضح فرمایا ،-حضرت عبدللہ بن مسعود (راضی اللہ )سے روایت ہے کی ،آپ (صلی الله علیہ و آلہ وسلّم)نے ارشاد فرمایا -وو شخص جنت میں نہیں جا سکے گا جس کے دل میں ذرا برابر بی تکبر ہوگا ،-ایک صحابی نے پوچھا ،ایک شخص چتا ہے کے اس کے کپڑے اچھے ہوں اس کا جوتا خوبصورت ہو تو کیا یہ بی تکبر ہے ؟-آپ (صلی الله علیہ و آلہ وسلّم) نے فرمایا ،بیشک اللہ خوبصورت ہے اور وو خوبصورتی کو پسند کرتا ہے ،یعنی یہ تکبر نہیں ہے،بلکہ تکبر یہ ہے کہ آدمی حق کو جھوٹلا دے اور انسانوں کو حقیر سمجے ،(مسلم وابو داود ) 

 

قبول حق میں اصل رقاوٹ انسان کی انانیت ہوتی ہے-اس کا نفس ایمان کی پابندیاں اختیار کرنے پر آمادہ نہیں ہوتا اور اکڑ چھوڑ کر انکساری قبول نہیں کرتا ،اور اپنے خاندان اور حیثیت کی بنیاد پر دوسروں کو حقیر سمجھتا ہے -



About the author

abid-khan

I am Abid Khan. I am currently studying at 11th Grade and I love to make short movies and write blogs. Subscribe me to see more from me.

Subscribe 0
160