پاکستان اور دہشتگردی

Posted on at


دنیا میں کہیں بی اگر کوئی دہشتگردی کا مسلہ پیش ا جائے تو بدقسمتی سے قصوروار پاکستان کو ہے ٹہرایا جاتا ہے ،اس سے بی بڑی بدقسمتی ہماری یہ ہے کہ ہم اپنا دفا کرنا بی نہیں جانتے -جن لوگوں کو حاکم بنایا ہے ،انھیں یا تو دفاع کرنا نہیں اتا یا یا پھر کسی مصلحت کے تحت دبک کر بٹہے ہووے ہیں،دہشت گردی انتہا پسندی ،دھماکے ،ٹارگٹ کلنگ ،قتل و غارت ،کی خبریں ،ہر روز اخبارات اور نیوز چینل کی زینت بنی ہوتی ہیں،ہفتے میں کوئی بی دیں ایسا نہیں ہوتا جس میں ہمارے ملک میں دھمکے ،ڈکیتی ،یا قتل و غارت کا کوئی واقعہ نہ ہوا ہو ،ہر روز درجنوں بےگناہ لوگ ان وقیات کی نظر ہو جاتے ہیں،اور پوچنے والا کوئی نہیں،پاکستان میں دہشتگردی کے وقیات کیو اور کہاں سے ہو رہے ہیں ،اس میں دو عناصر شامل ہیں ایک اندرونی اور دوسرا بیرونی ابی تک بیرونی عناصر نے ایک بی ذمداری قبول نہیں کی اور نہ ہے کریگا، البتہ اندرونی عناصر نے کئی ایک ذمداری قبول کی ہے ،          

                

ہمیں جہاں بیرونی شازشوں کا سامنا ہے وہاں ہے اندرونی شازشوں کا بی سامنا ہے،٩/١١کے بعد جو لہر چلی ہے اس نے پاکستان کو سب سے زیادہ متاثر کیا ہے،ان چند سالوں میں اس ملک کو کیا ہوگیا ہے ،کس کی نظر لگ گیی ہے اس پیارے ملک کو ،آج سے ٨-١٠سال پہلے تو حالت اس قدر نازک اور سنگین نہیں تھے کہ لوگ کا اپنے گھروں اور مزاہبا مقامات پر جانا بی مشکل ہوجاتا ،.چاہے وو ایک ڈاکٹر ہو ،ایک انگنیرے ہو ،پروفیسر ہو،سرکاری ملازم ہو ،پولیس افسر ہو ،ٹیچر ہو یا ایک عام رکشاؤ چلانے والا غریب آدمی ہو ،آج اس ملک میں کوئی بی نہیں بچا ہوا ہے ان وقیات سے ،ایسا کیوں ہو رہا ہے ،اس کی کیا وجہ ہے ،حقومت نے تو اسے دہشتگردی انتہا پسندی کا نام دے کر لوگوں کو خاموش کر دیا ہے،            

    

لیکن کیا کسی نے آج تک جاننے کی کوشش کی ہے کہ یہ انتہا پسندی کون ہے،اور کیوں ظلم اور بربریت کا یہ بازار گرم کیے ہووے ہیں،جب بی کوئی ایسا واقعہ ہو جاتا ہے تو حقومت اسے دہشت گردوں کے کھاتے میں ڈال دیتی ہے ،یا کوئی تنظیم خود ہے اس کی ذمہ داری قبول کر لیتی ہے ،میں ایک سہری کی حیثیت سے ھقومت سے یہ پوچھنا چاہتا ہوں ،یہ دہشتگردی کیا ہے ،اس کے پیچھے کیا محرکات ہیں ،آج پوری دنیا میں مسلمانوں کو دہشت گرد ٹہرایا جاتا ہے،دنیا کے کسی بی کونے میں ایسا واقعہ پیش ا جائی تو مسلمانوں کو خاص کر پاکستانیوں کو قصوروار ٹہرایا جاتا ہے،جس کی تاید بعد میں ہمارے حکمران بی کر لتے ہیں،     

             

کہنے کا مقصد یہ ہے کہ آج انتہا پسندی کی تنظیم اتنی مضبوط ہو گین ہیں کہ ایک اٹمی ملک کی ہوقمت ان کے سامنے بےبس نظر ا رہی ہے،ہماری ھقومت کو جہاں دہشتگرود کی خبر ملتی ہے اپریشن شورو کر دیتے ہیں،جس میں سب سے زیادہ نقصان عام انسان کو ہوتا ہے،جس کی مثال ،سوات ،وزیرستان ،باجوڑ کی ادپز ہے،جن کا سب کچھ اپریشن سے تباہ ہو گیا ان کے سروں سے چھت ،مون سے نوالہ ،بی چین لیا گیا ،لیکن دہشتگرد ہیں کہ اپنی کاروائیاں جاری رقے ہووے ہیں،                       

ھقومت کو چایی کہ ان شر پسندوں کا پتا لگانے کی کوشش کریں ،کہ ملک میں دہشتگرد تنظیموں میں کمی ہونے کے بجاے اضافہ کیوں ہو رہا ہے،دہشت کو مار کر دہشتگردی ختم نہیں ہو سکتی ،اگر ہمیں انتہا پسندی سے چھٹکارا چاہے تو ہمیں اس عوامل کو ختم کرنا ہوگا جس سے ایک عام آدمی باغی ہوکر دہشتگرد بن جاتا ہے،               

میری اپنے حکمرانوں سے گزارش ہے کہ خدا کے لئے ،ان سیاسی نفع نقصان سے نکل کر ملک کی حالت پر مل بیٹھ کر سنجیدگی سے غور کریں،اور ایسی پولسیان بنا لیں جس میں کوئی بی شخص غربت کی حد سے نیچے زندگی نہ گزارے کیوں غربت اور بیروزگاری ہی ایسی بلائیں ہیں جو مخلص معصوم ،اور شریف لوگوں کو کھا جاتی ہیں،                       

         

اگر ہمارے لوگوں کے پاس خانے کے لئے روٹی پہننے کے لئے کپڑے اور چھت ہوگی،تو تو کافی حد تک انتہا پسندی کو ختم کیا جا سکیگا ،ہمارا ملک اس وقت تک امن کا گہوارہ نہیں بن سکتا جب تک کہ ان عوامل کا خاتمہ نہ کیا جائیگا جن سے انتہا پسندی کو ہوا ملتی ہے،یہ عوامل ختم ہوجائیں تو پھر کوئی بی ملک یا اجنسی اپنے عقائد میں کامیاب نہیں ہو سکتی اللہ پاکستان کو اپنی حفزو امان میں رکھی امین -؛

 



About the author

abid-khan

I am Abid Khan. I am currently studying at 11th Grade and I love to make short movies and write blogs. Subscribe me to see more from me.

Subscribe 0
160