(وطن دوستی کے تقاضے (پہلا حصہ

Posted on at


اپنے ملک اور وطن سے جذباتی لگاؤ محب وطن کہلاتا ہے۔ یہ ایک ایسا جوہر ہے جو ہر انسان اور حیوان میں فطری طور پر موجود ہوتا ہے۔ اپنے وطن کی مٹی عزیز ترین متاع حیات ہے دیس کے کانٹے سنبل و ریحان کے خوبصورت پھولوں سے زیادہ دلکش ہیں۔ بادشاہ مصر حضرت یوسف کو تاج و تخت کی سبھی ٓاسائشیں نصیب تھیں مگر اس کے با وجود کہا کرتے تھے کہ اس بادشاہت سے اپنے دیس کی گداگری بہتر ہے۔

 

جس گھر میں انسان چند روز ہے اس کے درو دیوار سے محبت ہو جاتی ہے پرندے جس درخت پر گھونسلا ڈالتے ہیں، اس سے دیوانہ وار پیار کرتے ہیں حب وطن ہر ذی حیات کی فطرت ثانیہ ہے۔ یہ جذبات کی گہرائیوں میں جڑ پکڑتی ہے اور اس سے جو تنا درخت پھوٹتا اور پھیلتا ہے، اس کے ٹھنڈے سائے تلے مخلوق آرام پاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسے زبان رسالت ماب نے جزو ایمان کا درجہ عطا فرمایا۔

 

کوئی آدمی کسی دوسرے ملک میں کتنا ہی خوشحال کیوں نہ ہو، پھر بھی وطن کی یاد اسے ضرور ستاتی ہے۔ اسے اپنے وطن کی کچی گلیاں لندن و پیرس کی آراستہ سڑکوں سے زیادہ دلفریب اور حسین معلوم ہوتی ہیں وطن کی فضاؤں میں اپنائیت ہوتی ہے پردیس میں نصیب نہیں ہو سکتی۔ خواہ بہشت جیسا دلکش ماحول ہو۔ دنیا بھر کی لذتیں اور مسرتیں وطن کے مقابلے میں ہیچ ہیں۔

 

وطن کی سرزمین سے بے شمار فوائد حاصل ہوتے ہیں۔ اس کی پیدوار کھا کر ہم پروان چڑھتے ہیں۔ اس کے دریاؤں، ندیوں، نہروں، سبزیوں، پھلوں اور پھولوں سے ہم مستفید ہوتے ہیں اس کے درختوں کے سائے ہمیں آرام فراہم کرتے ہیں اس کی دھوپ اور چاندنی ہمارے لیے پیام حیات بن کر آتی ہے۔ اس کی ہوائیں اور فضائیں ہمیں مدھر گیت سناتی ہیں اور اس کے اونچے برف پوش پربت ہمیں تحفظ کا احساس دلاتے ہیں۔ دنیا بھر کے فنکاروں اور وطن دوست لوگوں نے اپنے وطن کی محبت کے گیت گائے ہیں کوئی بندہ صحرائی بن کر خوش ہوا، کوئی مرد کوہستانی کہلا کر جھوم اٹھا، کسی نے مادروطن کے پیار بھرے لفظوں کو یاد کیا اور اس کے حضور وابستگی کے جذبات کا نذرانہ یوں پیش کیا۔ کسی نے اپنے وطن کی سوہنی دھرتی کے نام سے یاد کیا اور کائنات کی ہر چیز سے اسے معتبر جانا۔

 



About the author

Asmi-love

I am blogger at filmannex and i am very happy because it is a matter of pride for me that i am a part of filmannex.

Subscribe 0
160