سائنسی ترقی اور ہم

Posted on at


موجودہ عہد کو سائنس کا زمانہ کہا جاتا ہے۔ سائنس دراصل مطالعہ قدرت کا نام ہے۔ یہ علم مظاہر قدرت کی نیر نگیوں اور عناصر کی دلفریبیوں سے آگاہ کرتا ہے سائنس نے حقائق کا انکشاف کیا ہے اور انسان کو تو ہم پرستی سے نجات دلا کر اسے اعتماد اور یقین کی قوت عطا کی ہے مطالعہ قدرت جہاں ہمیں کائنات کے سربستہ رازوں سے آشنا کرتا ہے وہاں اس کارخانہ قدرت کے خالق کی عظمت و جبرت سے بھی آگاہ کرتا ہے یوں سائنس انسان اور خدا کے مابین وسیلہ معرفت بھی بنتی ہے۔ آج سائنس کی ایجادات ہماری زندگی کے تمام شعبوں کو جزو لا نیفک بن گئی ہیں۔ ان ایجادات و اختراعات سے بڑے سے بڑا سکھ اور اعلیٰ سے اعلیٰ آرام ہمیں حاصل ہے اور انسانی ترقی کا سلسلہ انہیں سائنسی کرشمات کا مرہون منت ہے۔ گھریلو زندگی ہو یا سفر نقل و حمل، صنعت و حرفت ہو یا زراعت، صحت و طب یا تعلیم، خبر رسانی ہو یا حرب و دفاع--- حیات انسانی غیر محسوس طریقے سے سائنس اختراعات کی گرفت میں آچکی ہے۔

 

تار برقی (ٹیلی گراف) دور حاضر کی سب سے اہم ایجاد ہے جس نے پیغام رسانی کے تمام ذرائع پر فوقیت حاصل کر لی ہے۔ یہ ٹیلی فون کی پیش رو تھی۔ جس نے کاروباری دنیا میں ایک حیرت انگیز انقلاب برپا کر دیا۔ پھر ریڈیو، ٹیلی ویژن اور ٹرانسسٹر نے فاصلے کے طلسم کو توڑ دیا ہے۔ ناقابل رسائی زمینی مقامات ہوں یا خلا کی وسعتیں، دنیا کی سیر کرائی ہے۔ دور دراز کے مقامات تک انسان کو تمام حالات سے با خبر کر رکھا ہے۔ دھرتی کے ایک کونے میں رہنے والوں کو دوسرے کونے میں رہنے والوں سے متعارف کرایہ ہے اور باہمی افہام و تفہیم اور معلومات کے تبادلے میں معاونت کی ہے۔ دور حاضر میں بجلی ایک خادمہ کی حیثیت رکھتی ہے۔ گھروں، کارخانوں اور دفتروں میں ہر جگہ یہ ہماری روز مرہ زندگی کا لازمہ ہے۔ بٹن دبایا، پنکھا چل پڑا، روشنی ہو گئی، ہٹر جل پڑا، ایئر کنڈیشنر نے کمرہ ٹھنڈا کر دیا۔ ریفریجریٹر میں ہر چیز یخ بستہ ہو گئی۔ کھانا تیار ہے، کپڑے دھل گئے، استری ہو گئی، ویڈیو فلم بن گئی، لفٹ نے آپ کو سینکڑوں فٹ بلندی تک پہنچا دیا۔ غرض سوئچ آن کرتے ہی سب کچھ آن کی آن میں ہو جاتا ہے۔

 

جدید سائنس نے کمپیوٹر اور ربوٹ کے ذریعے انسانی دھن اور توانائی کی سرحدوں کو وسیع تر کر دیا ہے۔ کمپیوٹر سے مزین آلات کے کے وسیلے سے بھاری بھر کم مشین چلتی ہے۔ سینکڑوں افراد کا کام چند ساعتوں میں ہو جاتا ہے۔ علاوہ ازیں الیکٹرانک کے رخ موڑے جا رہے ہیں۔ بڑے بڑے بند باندھے جا رہے ہیں، پانی اکھٹا کیا جا رہا ہے۔ پل اور بیراج بنائے جا رہے ہیں۔ جن کی تعمیر سے ریگستان پلک جھپکنے میں چمنستان بنا دئیے جاتے ہیں اور پہاڑ کاٹ کر اور برف پگھلا کر انسان اپنا راستہ صاف کر رہا ہے۔ سائنس کی ایجادات سے بنی نوع انسان کی جسمانی بیماریوں کی فوری تشخیص اور جلد علاج میں بھی حیرت انگیز کامیابی ہوئی ہے خطرناک اور ناممکن العلاج امراض پر قابو پا لیا گیا ہے اور صحت عامہ کے مائل کو حل کر لیا گیا ہے۔ زود اثر دوائیں، انجکشن، ایکسرے اور تبدیلی خون تو معمولی باتیں ہیں اب تو دلوں اور تمام اعضاء  کے پلاسٹک سرجری (پیوند کاری) ہو رہی ہے، مصنوئی ناک کان بنا دیئے گئے ہیں ‘‘ نہایت حساس آلات’’ میں انسانی جسم کے اندرونی اعضاء کی ہو بہو تصویر لی جا رہی ہے۔

غرض سائنس نے انسانی زندگی کو زیادہ آرام، آسائش، چین اور سکون سے گزارنے کے قابل بنا دیا ہے۔ فطرت انسان کے تابع ہو کر رہ گئ ہے اور خلائی تسخیر نے چاند ستاروں تک انسانی ارتقاء کا راستہ کھول دیا ہے۔ لیکن اس خوبصورت تصویر کا ایک دوسرا رخ بھی ہے۔ سائنسی ایجادات عالم انسانیت کے لیے جہاں آسودگی اور سکون کا باعث ہے وہاں ان سے مصائب خطرات اور بربادیاں بھی ظہور میں آئی ہیں۔ زہریلے ہتھیاروں آتشیں بم، بارودی سرنگیں اور جھلسانے والی گیسیں، سرسبز وادیوں کو ویران کرنے اور آباد علاقوں کو ملیا میٹ کرنے کا سامان ہیں۔ جنگی طیاروں کی بمباری اور میزائلوں کی بارش سے لاکھوں انسان آن کی آن میں بے خانماں ہو جاتے ہیں۔ وقت کی آنکھ نے سائنسی ایجادات کی ہلاکت خیزیوں کے کرشمے دو عالمی جنگوں میں دیکھ لیے ہیں اور اب بھی مختلف علاقوں میں ان کا مظاہرہ ہوتا رہتا ہے۔

سائنسی ترقی کے تخریبی اثرات پر کئی پہلوؤں سے روشنی ڈالی جا سکتی ہے۔

وہی سائنس جس کے ذریعے انسان نے قدرت کی سرکش قوتوں کی تسخیر کی اور وہ عناصر کو اپنے احاطہ تصرف میں لے آیا۔ اب وہی سائنس اس کے لیے ایک ایسا خطرناک کمبل بن چکی ہے جو اب اسے چھوڑتا نہیں۔

دنیا میں انڈسٹری نے اتنا عروج حاصل کر لیا ہے کہ مختلف قسم کی مشینیں، کمپیوٹر اور ربوٹ انسان کی جگہ لے چکے ہیں اور بندہ مزدور کے اوقات سخت ہو کر رہ گئے ہیں۔

سائنسی کمالات اور فتوحات نے غیر محسوس طریقے سے مادہ پرستی کو فروغ دیا۔ روحانیت دم توڑ رہی ہے اور انسان اپنی عظیم خالق سے بیگانہ ہو رہا ہے۔ اقبال نے سچ کہا ہے۔

 ہے   دل   کے  لیے  موت  مشینوں  کی   حکومت "

"احساس   مروت    کو   کچل    دیتے    ہیں     آلات

  



About the author

Asmi-love

I am blogger at filmannex and i am very happy because it is a matter of pride for me that i am a part of filmannex.

Subscribe 0
160