سگریٹ نوشی

Posted on at


مفکر اور تخلیق کار سگریٹ کو تخلیقی عمل کا محرک خیال کرتے ہیں۔ کارکن اور مزدور سمجھتا ہے کہ اس سے اس کی تھکن دور ہو جاتی ہے۔ مشکلات میں گرفتار آدمی اپنا غم غلط کرنے کے لیے سگریٹ پیتا ہے اور بہت سے دوسرے لوگ رسماً یا تفریحاً یا پھر فیشن کے طور پر سگریٹ پیتے ہیں۔ بچہ جب دیکھتا ہے کہ اس کے بڑے سگریٹ پیتے ہیں تو وہ بھی ان کی نقل کرتے ہوئے سگریٹ پینے لگتا ہے اور جب ایک شخص بہت سے دوسرے لوگوں کو سگریٹ پیتا دیکھتا ہے تو وہ بھی سگریٹ پینے لگتا ہے ۔ بقول نادان


کچھ   کام   نہیں   ہوتا  ہم   سے  جب   سگریٹ   پاس   نہیں  ہوتی"


عادت   ہے،  نشہ  ہے  کچھ   کہہ   لو   اپنا   ہی   کباڑہ   کرتے   ہیں


فیشن  ہے  کہ  سگریٹ  ہاتھ  میں  ہو  کھانے کو ملے  روٹی  نہ  ملے


"یوں    ماڈرن   بنتے   بنتے   ہم    فاقوں   پہ    گزارہ    کرتے    ہیں


 


بازار میں سگریٹ کے بہت سے برانڈ دستیاب ہیں اور ان کی پیکنگ اتنی دلفریب ہوتی ہے کہ خود بخود ڈبیہ کی ظرف بڑھنے اور دیکھنے کو جی چاہنے لگتا ہے۔ پھر ٹی وی اور ریڈیو اور اخبارات میں بڑے خوبصورت انداز میں دکھایا جاتا ہے کہ ایک خاصی قسم کا سگریٹ پی لینے سے فرد ہر جگہ کامیابیاں حاصل کرتا چلا جاتا۔ اس سے سگریٹ نوشی کو بڑی تحریک ملتی ہے۔ اس کے علاوہ سگریٹ نوشی کے مہلک اثرات فوری طور پر اپنا اثر نہیں دکھاتے اس وجہ سے سگریٹ نوشی کے مضر صحت خیال نہیں کیا جاتا۔


 


نفسیاتی اعتبار سے سگریٹ نوشی کے ساتھ ایک ہجانی لگاؤ پیدا کر لیا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ عام طور پر لوگ اس وقت زیادہ سگریٹ پیتے ہیں جب وہ زیادہ خوش ہوتے ہیں یا زیادہ پریشان ہوتے ہیں اور سگریٹ نوشی کی عادت چند ہفتوں میں پڑ کر پختہ ہو جاتی ہے۔




About the author

Asmi-love

I am blogger at filmannex and i am very happy because it is a matter of pride for me that i am a part of filmannex.

Subscribe 0
160