برصغیر کے مذاہب(۲)

Posted on at


بت مت کا مذہب مہاتماگوتم بدھ نے پیش کیا۔ہندوں سے بد دل لوگ جوک در جوک اس مذہب میں شامل ہونے لگے۔ اشوکا نے اس کی ترویج میں اہم کردار ادا کیا۔یوں یہ مذہب کافی تیزی سے مقبول ہوا۔اس کے ماننے والے سری لنکا،بھوٹان اور دنیا کے بقیہ ممالک میں ملتے ہیں۔اس مذہب پر بعد میں ہندو مزہب کا رنگ اثر انداز ہو گیا۔ کہنے کو تو یہ ہندو مت سے الگ مذہب ہے تاہم ہندو مت کا بدھ مت پر کافی گہرا اثر ہو چکا ہے۔



پھر یہاں اسلام کی آمد ہوئی۔اسلام دین فطرت ہے۔جو کہ مساوات کا درس دیتا ہے۔اسلام میں کسی کو بھی رنگ نسل زبان یا پیسے کے حوالے سے کوئی برتری نہیں ہے۔اگر کسی کو کوئی برتری ہے تو وہ صرف اور صرف تقویٰ کی بنیاد پر ہے۔اسلام دوسرے مذاہب کے لوگوں کو ان کے مذہبی احکامات کی پیروی کی مکمل آزادی دیتا ہے۔دشمن کے ساتھ بھی حسن سلوک مسلمانوں کا خاصہ ہے۔انہی خوبیوں کے باعث تمام مذاہب کے لوگ اسلام میں جوک در جوک شامل ہونے لگے۔اور اتنا عرصہ گزرنے کے باوجود اسلام میں کسی دوسرے مذہب کا رنگ نہیں۔جبکہ باقی تمام مذاہب میں ہندو رنگ غالب آچکا ہے۔



تیرھویں صدی میں سکھوں کا دور شروع ہوا۔بابا گرو نانک ان کے پیشوا تھے سکھ مذہب اتنی مقبولیت حاصل نہ کر سکا۔ہندو اور مسلمانوں جیسی اہمیت اس کے حصے میں نہیں آئی یہی وجہ ہے کہ اس کے ماننے والے کافی کم تعداد میں ہیں پاکستان کےصوبے پنجاب میں بابا گرونانک کی جنم بھومی ہے۔ جو کہ سکھوں کے لیئے ایک مقدس مقام سمجھا جاتا ہے۔ سالہا سال سکھ دنیا بھر سے اس جگہ کو دیکھنے آتے ہیں۔



اور پاکستانی حکومت ان کو ہر ممکن سہولیات فراہم کرتی ہے اور دوسرے مذاہب کی طرح ہندو مذہب کا رنگ اس پر بھی غالب ہے 



About the author

hadilove

i am syed hidayatullah.i have done msc in mathematics from pakistan.And now i am a bloger at filmannex.and feeling great

Subscribe 0
160