جدا ہو دیں سیاست سے تو رہ جاتی ہے چنگیزی ( حصہ دوم

Posted on at


 


یہ زمین اللہ تعالیٰ کی ہے ، انسان اللہ کا خلیفہ ہے اور اس کی زندگی کا اولین اور آخری مقصد اللہ کی زمین پر اللہ کے احکامات کے مطابق نظام قا ئم کرنا  اور قائم رکھنا ہے ۔ گویا کوئی سا نظام حکو مت کیوں نہ ہو ، آمریت ہو یا جمہوریت، اس کا جمال ، دین اسلام کے سنہری اصولوں کی اطاعت میں ہے ۔ علامہ اقبال نے ایک اور مقام پر لکھا تھا کہ " سیاست انسان کی روحانی زندگی کی جڑ ہو تی ہے  اور میرا عقیدہ ہے کی مذہب انسان کا ذاتی  یا انفرادی معاملہ نہیں ہے بلکہ ایک سو سائٹی بھی ہے۔ چونکہ ہمارا دین مکمل ہے ، زندگی  کے ہر پہلو کے بارے میں ہدایات دیتا ہے اور صرف نظریہ نہیں بلکہ  حضور ﷺ اور ان کے سچے پیرو کاروں کی زندگیا ں بھی ہمارے سامنے ہیں ۔ اس لیے ہماری مکمل زندگی کے لیے ایک مکمل ضابطہ ہے  جس میں نہ کسی اضافے کی ضرورت ہے اور نہ ترمیم کی۔ اس دین کی راہبیت کا نفی کرنا اور یہ کہنا کہ دنیا میں رہ کر ، دنیا کی آلودگیوں سے بچو، اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ ہر اعتبار سے رہنما ہے  ، انسانی جسم اور روح سے عبارت ہے ۔ رو آسودہ ہو تو جسم شگفتہ نہیں رہ سکتا ۔ ذہنی کرب کےاس دور میں اسلام ہی سکون و اطمینان کا واحد ذریعہ ہے۔


سیاست کی تعریف اقبال کے الفاظ میں کچھ یوں ہے کہ " ایک ایسی جماعت جس کا نظم و ضبط کسی نظام قانون کے تحت عمل میں آ یا ہو اور جس کے اندر مخصوص اخلاقی روح سر گرم کار ہو "گو یا سیاست میں نظم و قانون کے ساتھ ساتھ اخلاق و کردار کی عمدگی بھی لازمی ہے۔ ہمارے ہاں جب تک سلطنت اور قوت نہ ہوں ، نہ دین کی اشاعت ہو سکتی ہے اور نہ دین کے احکام پر عمل در آ مد ۔ حضور ﷺ نے تبلیغ دین بھی فرمائی اور ایک فرمانروا کی حیثیت سے حکومت بھی کی اور اپنی سلطنت کی حدود کو وسعت بھی بخشی ، آپ ﷺ کی حکمت عملی موقع کے مطابق  جارہانہ بھی ہوتی تھی اور مدافعانہ بھی۔ آ پ ﷺ کو فتح و نصرت کے وقت دشمنوں کو معاف کر دینا بھی آپ ﷺ کو آتا تھا۔ پاکیزہ حکمرانی اور مثالی فرنا نر وائی کا  وہ کونسا انداز ہے  جو اسلام کی تاریخ میں موجود نہیں ہے۔ حق یہ ہے کہ اگر سلطنت دین سے محروم ہو  اور دین حکومت کی پشت پناہی سے عاری ہو تو حاکم اور رعایا دونوں کی زندگی انتشار اور بے سکونی کا شکار ہو جائے گی۔


الغرض دین و سیاست لازم اور ملزوم ہیں ، اسلامی ریاست کا قیام ، اسلام کی اشاعت اور بقا کے لیے ضروری ہے ۔ سیاست کو سکون، مذہب کی گود میں مل سکتا ہے۔ سیاست ایک دینی تقا ضا ہے۔ اسلام کے احکامات کا نفاذ ریاست ہی کے ذر یعے ہو سکتا ہے۔ حضور ﷺ کی مکی زندگی سر اسر عبادت اور تبلیغ ہے جبکہ مدینہ اپنے اندر سلطنت کا شکوہ لیے ہو ئے ہے اور یہیں ہمیں جنگ بدر بھی ملتی ہے، صلع حدیبیہ بھی۔ فتح مکہ بھی ہے اور حضور ﷺ کا آخری خطاب بھی ، جسے قیامت تک ایک بہترین انسانی، اخلاقی ، معاشرتی اور سیاسی دستا و یز کی حیثیت حاصل رہے گی۔۔۔۔۔ اور ہمارا یہ وطن عزیز ، ایک اسلامی ریاست ہی تو ہے۔ اس کی ساری جدو جہد اور اس کا قیام اپنے اندر ہر مقام پر دین و سیاست کی یکجائی لیے ہو ئے ہے۔



About the author

shahzad-ahmed-6415

I am a student of Bsc Agricultural scinece .I am from Pakistan. I belong to Haripur.

Subscribe 0
160