یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے کے دوران آپ کو ہر مضمون میں کسی نہ کسی مرحلے پراس بات کا ثبوت دینا پڑتا ہے کہ آپ میں اپنے خیالات کو عمدگی سے ضبط تحریر میں لانے کی صلاحیت کس حد تک پائی جاتی ہے ایک اچھے طالبعلم کے لیے مضمون نویسی لازمی صفت تصور کی جاتی ہےمگر یہ کوئی اتنا آسان کام نہیں کسی بھی موضوع پر مضمون نویسی کے لیے لازم ہے کہ آپ اپنے استاد کا لیکچر پوری توجہ سے سننے کے بعد ہر بات کو سمجھا ہو اس پر موزوں تحقیق کی ہو اور اپنے خیالات کو مضمون کی شکل دینے کے لیے ذہن سازی کی ہو ذہنی آمدگی اور تیاری کے بغیر یہ کام سرے سے ممکن ہی نہیں بیشتر طلباء مضمون نویسی سے دور بھاگتے ہیں البتہ اگر تھوڑی توجہ اور محنت کی جائے اور چند نکات کی مدد سے آپ بھی مضمون نویسی میں مہارت کا ثبوت دینے کے قابل ہوسکتے ہیں وہ چند نکات مندرجہ ذیل ہیں
۱۔ اس بات کا یقین کرلیں کہ جس بات کو آپ بیان کرنا چاہتے ہیں یا جس سوال کا جواب دینا چاہتے ہیں اس کو آپ نے اچھی طرح سمجھ لیا ہے بیشتر طلباء اپنے موضوع پر غور کیے بغیر ہی لکھنے بیٹھ جاتے ہیں اس صورت میں خیالات تسلسل سے نہیں آتے جب ذہن کسی معاملے میں واضح نہیں ہو گا تو اگے کسے بڑھے گا اسلیے لازمی ہے کہ موضوع کو اچھی طرح سمجھ لینا چاہیے
۲۔ عام طور پر اساتذہ مارکنگ گائیڈ بھی فراہم کرتے ہیں اس گائیڈ کی مدد سے طلباء بہ خوبی اندازہ لگا سکتے ہیں کہ جو کچھ وہ لکھ رہے ہیں اس پر انہیں کس طور مارکس ملیں گے اسلیے جب مضمون کا مسودہ تیار کرلیا جائے تو مارکنگ گائیڈ کی مدد سے اسکاجائزہ لیا جاسکتا ہے
۳۔مضمون نویسی کرنے کے لیے جب موضوع دیا جائے تو اس موضوع کے لیے چند نکات آپ زہن میں بنا لیں مثلا موضوع کی تشریح ، پھر موضوع کے فوائد اور نقصانات اور آخر میں خلاصہ لکھیں
۴۔مضمون کا ابتدئی حصہ تیار کرنے کے لیے کسی بھی نصابی یا درسی کتاب میں متعلقہ مواد کے لیے کار گر حوالہ جات ہوتے ہین جن کی مدد سے مطلوبہ موادتک رسائی ممکن ہے
۵۔ مضمون نویسی کے لیے جو کچھ آپ پڑھنا چاہتے ہیں اسکے لیے وقت نکالنا پڑے گا مطالعہ کرتے وقت نوٹس لینے کی صورت میں بہتر تیاری ہوسکتی ہے ذہن مین بہت سی معلومات جمع رکھنا آسان کام نہیں اسلیے نوٹ بک میں نکات درج کرنے سے خاصی مدد ملتی ہے
۶۔ نوٹس کی مدد سے آپ اپنے مضمون کے لیے جامع ابتدائی خاکہ تیار کرسکتے ہیں جو لوگ بغیر منصوبہ بندی کے کام شروع کرتے ہیں انکے لیے الجھنیں بڑھ جاتیں ہیں۔