پاکستان میں طبقاتی نظام تعلیم یا پھر (تعلیم کی خریدوفروخت)

Posted on at


 

ہمارے پیارے نبیﷺکا فرمان ہے کہ (علم حاصل کر نا ہر مسلمان مرد و عورت پر فرض ہے) اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ دنیا میں کوئی چیز بھی اتنی اہمیت کے حامل نہیں جتنی کہ تعلیم ہے لیکن ہمارے ملک اسلامی جمہوریہ پاکستان میں تعلیم ہی سب سے مہنگا شعبہ بن چکاہے اس مملکت خداد میں آج بھی مدرسوں میں مفت تعلیم دی جا رہی ہے اور سرکاری سکولوں اور کالجوں میں بھی صورت حال قدرے بہتر ہے لیکن جو سکہ رائج الوقت بناہوا ہے وہ انتہائی مہنگی تعلیم ہے اور یہ سلسلہ پرائیویٹ اسکولوں اور کالجوں سے ہوتا ہو پرائیویٹ یونیورسٹیوں تک جا پہنچتا ہے

آج کل حالات یہ ہے کہ گلی گلی میں پرائیویٹ انگلش میڈیم سکولوں کا جو جن بوتل سے باہر نکل آیا ہے اسکو کون کنٹرول کر سکتا ہے ایک طرف تو دہشت گردی اورامن وامان کی خراب صورت حال نے ملک وقوم کا سکون برباد کر رکھا ہے تو دوسری طرف مہنگی تعلیم نے والدین کو معاشی بوجھ تلے دبادیا ہے چاہے بیٹا ہو یا بیٹی تعلیم حاصل کرنا ان کا حق ہے اور یہی والدین کا فرض بھی ہے کہ ان کو تعلیم دلوائیں ملک میں اعلی عہدوں پر فائز افسروں کے بچے تو براہراست مغربی ممالک میں کروڑوں کے بجٹ سے تعلیم حاصل کرتے ہیں مگر سوال یہ پیداہوتا ہے کہ یہ بجٹ آتا کہاں سے ہیں صاف ظاہر ہے کرپشن اور ناجائز طریقوں سے کیونکہ جائزطریقوں سے سرکاری افسروں کی جیبیں اتنی اجازت نہیں دیتیں

اصولاً تو یہ ہونا چاہیے کہ امیر اور غریب کے بچے کو ایک جیسی تعلیم دی جائے کتنے ہی غریب کے بچے اعلی صلاحیتیں لے کر پیدا ہیں مگر ہمارے ملک کا یہ تعلیمی نظام انکی ترقی کے دروازے بند کردیتا ہے اور دوسری طرف امیر لوگوں کے نالائق بچے پیسوں کی مدد سے اپنی من پسند ڈگریاں حاص کر لیتے ہیں تعلیم میں یہ طبقاتی نظام یعنی ( امیرتعلیم اور غریب تعلیم) کے بارے میں لوگوں کو پتہ چلنا چاہیے اور اسطرح یہ کہا جاسکتا ہے کہ تعلیم کو خریدا اور بیچا جاسکتا ہے اسکو روکنے کے لیے حکومت کو اقدامات کرنے چاہیئے

مجھے ایک یہ بات سن کر بہت خوشی ہوئی کہ پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخواہ میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان صاحب نے امیر اور غریب کے لیے یکساں تعلیمی نظام کی قائم کردیا یعنی جو تعلیم امیر لوگوں کے بچے انگلش میڈیم سکولوں میں حاصل کریں گے وہی تعلیم غریب کے بچوں کو سرکاری سکولوں میں دی جائے گی جس سے طبقاتی نظام تعلیم کو ختم کرنے میں بہت زیادہ مدد ملے گی ۔

 



About the author

sss-khan

my name is sss khan

Subscribe 0
160