انسان ایک کٹھپتلی

Posted on at


انسا ن خدا  کی عظیم تخلیق ہے. خدا نے انسان کو سوچنے سمجنے کی حس سے نوازا  . اج انسان نے کہکشاؤں تک کو اپنی تحقیق میں شامل کر لیا اور اپنی راہ میں انے والی ہر مشکل کو پار کرتے ہوئے اس نے سمندر کی تہوں کو بھی کھنگال ڈالا . آج  انسان کو ٹیکنالوجی کا بے تاج بادشاہ کہا جاتا ہے اور وہ جب چاہے جیسے چاہے دنیا کے  خزانے کو استعمال کر سکتا ہے پر سوال یہ اٹھتا ہے کہ  کیا انسان خودمختار ہے کیا وہ جو چاہے کر سکتا ہے یا پھر وہ ایک کٹھپتلی ہے جس کی ڈور زمانے کے ہاتھ میں ہے

یہ سب جانتے ہے کے انسان نے دنیا پر  حکمرانی کرنے کے لئے ہر جنگ جیتی پر وہ خود کو زمانے کے دستوروں اور رسم و رواجوں سے آزاد نہی کروا سکا اور آج ٢١ صدی میں بھی دنیا کا یہ شہنشاہ اپنی ہی بنائی گی رسموں کا غلام بن چکا ہے ور چاہ کر بھی آزاد نہیں ہو پا رہا

بچپن سے ہی انسان کو سکھایا جاتا ہے کہ وہ معاشرے کے قواعد و ضوابط کو ٹھیک سے سکھ  لیں اور  چاہے زندگی میں کچھ بھی ہو جائے اسے رسم و رواج کی زنجیر کونہیں توڑنا. بچپن سے ہی اس کی تربیت کی جاتی ہے کہ کس طرح منہ کو بند رکھنا ہے اور معاشرے میں رواج کے نام پر کچھ بھی ہو جائے اسے اپنا منہ نہیں کھولنا. اسی طرح وقت کے ساتھ ساتھ وہ نوجوانی کی سیڑھیاں چرتا ہے اور نہ جانے کتنے خواب اپنی پلکوں پر  سجاتا ہے پر پھر کیا اسے اپنے ہر خواب کو بھولنا پڑتا ہے اور اپنے سر کو ظالم بادشاہ زمانے کے اگے سر  جھکنا پڑھتا ہے 

 

اگر کوئی زمانے کے خلاف جانے کی کوشش کرے یا پھر رسم و رواج کو توڑنے کی کوشش کرے تو ہر کوئی اسے بری نظر سے دیکھتا ہے اور زمانے کی تلخ باتیں اس کا نصیب بنتی ہے تاریخ نہ جانے ایسے کتنے واقعات سے بھری پر ہے جس میں زمانے کے اگے نہ جھکنے والوں کو دوسرے لوگوں  کے اگے ایک مثال بنایا گیا تا کہ کوئی اور شخص اپنے بادشاہ زمانے کے اگے سر نہ اٹھا سکے پر اخر میں سوال یہ ہی اٹھاتا ہے کہ اخر کب تک انسان اپنی خواهشات کو مار کر زندگی گزارے گا؟؟؟؟ کب تگ اس کی دوڑ معاشرے کے ہاتھوں میں ھو گی؟؟؟ کب تک وہ اپنے خوابوں کو اسی طرح بکھرتے دیکھےگا ؟؟؟ کب تک ہم ایک خودمختار  انسان کے بجاے کتھپتلیاں بناے گے اس کا جواب یہ ہی ہے کہ جب تک ہم خود کوئی قدم نہ اٹھاے اور اپنی انے والی نسل کو رسم و رواج کو توڑنے کی تعلیم نہ دے



About the author

160