پاکستان میں معیار تعلیم ااور طلبہ کی کردار سازی

Posted on at


 

ہم اپنی روز مرہ کی اس زندگی میں مختلف  اشیاءکے بارے میں اسکے اچھا یا برا ،معیاری یا غیر معیاری ہونے کے فیصلے دیتے ہیں مگر جب ہم یہ فیصلے کرتے ہیں تو ہمارے پاس پہلے سے اس  چیز کے معیار کا ہونا بہت ضروری ہوتا ہے اس چیز کا یہی معیار ہمیں بتاتا ہے کہ اس میں کیا خوبیاں پائی جاتیں ہیں جو اسی قسم کے دوسری چیزوں سے زیادہ اور مفید ہیں اس دنیا میں ہر چیز کا ایک معیار ہے اسی طرح تعلیم کو پرکھنے کا ایک معیار ہے جسے( معیار تعلیم )کہا جاتا ہے نظام تعلیم کا جائزہ لینے لیے ایک پیمانہ ہے معیار تعلیم جس کا نظریہ ہوتا ہے کہ مقاصد تعلیم کس حد تک حاصل کرلیے گئے ہیں اور مختلف تعلیمی سطحوں پر طلبہ کے  کرداروں میں کون سی تبدیلیاں رونماہوئی ہیں کیونکہ تعلیم ہی وہ عمل ہے جس کی بنا پر فردکی شخصیت کو نکھار کر اسے معاشرے میں اچھے شہری کا کردار ادا کرنے کے قابل بنایا جاسکتا ہےتعلیمی نظام کے عمل میں قدم قدم پر اس بات کا جائزہ لیاجاتا ہے کہ جو مقاصد تعلیم متعین کیے گئے تھے وہ کس حد تک حاصل ہوئے ہیں طلبہ کی کس حد تک کردار سازی کی گئی اس معیار تعلیم کا جائزہ لینے کے لیے تیں بنیادیں ہوسکتی ہیں

۔ طلباء کا اعداوشمار

ہر سال طلباء کے مختلف اعدادوشمار حاصل ہوتے ہیں مثلاً داخلے کی شرح ، تعداد طلباء ،مختلف سطحوں پر طلباء کے پاس فیل ہونے کی تعداد، اچھے نمبر حاصل کرنے والوں کی تعداد ان سب کا جائزہ لیا جا سکتا ہے

۔ پڑھے لکھے لوگوں کی عملی زندگی میں فعالیت

پڑھے لکھے افراد کی زندگی آسان ہے یا مشکل اس کا اگر حقیقی طور پر جائزہ لیا جائے تو ہمارے ملک پاکستان میں ملکی سطح پر آمدن کی کمی اور بے روزگاری کی شرح اس بات کا ثبوت ہے کہ زیور تعلیم سے آراستہ لوگوں کے لیے روز گار نہایت مشکل سے حاصل ہوتا ہے پڑھے لکھے ہوئے لوگوں  کے لیے روزگار کی کمی ہمارا بڑا مسئلہ ہے

۔ طلبہ کی کردار سازی

معیار تعلیم کی تیسری اہم چیز طلباء کی کردار سازی ہے اس سے پتہ چلتا ہے کہ تعلیم کا طلباء کی سیرت پر کتنا اثر ہوا ہے اور ان میں کون کون سی تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں  کہ وہ معاشرتی زندگی میں کیسا کردار ادا کرنے ہیں پاکستان میں ہماری تعلیم کا مقصد ہی ایک اچھا مسلمان یا اچھا پاکستانی شہری بنا نا ہے مگر ملکی سظح پر کئی ادارے کام کر رہے ہین جن کے اپنے نجی مقاصد ہے معیار تعلیم کو بہتر بنانے کے لیے حکومت پاکستان اہم اقدامات اٹھانے چاہیے۔

   



About the author

sss-khan

my name is sss khan

Subscribe 0
160