عورت چراغ خانہ ہے شمع محفل نہیں

Posted on at


جہاں اس موضوع کی اہمیت مسلم ہے وہاں یہ سنجیدگی بھی اختیار کرتا جا رہا ہے اس بات پر بحث کرنے سے پہلے کے عورت کا اصل مقام چراغ خانہ کی حیثیت سے ہے یا چراغ محفل کی شکل میں ہم مختلف ادوار میں عورت کی حیثیت کو دیکھتے ہیں۔ یہ حقیقت مسلمہ ہے کہ عورت چراغ خانہ ہے لیکن اس حقیقت کو ثابتکرنے کے لیے ہمیں مختلف ادوار میں عورت کی حیثیت کامطالعہ کرنا پڑتا ہے۔



اقوام قدیمہ میں جو قوم سب سے زیادہ مہذب سمجھی جاتی تھی وہ اہل یونان تھے ان کی نگاہ میں عورت ایک ادنیٰ درجہ کی مخلوق تھی۔ تمدنی ارتقاء کے ابتدائی مراحل میں یہ طرز عمل تھوڑی سی ترمیم کے ساتھ برقرار رہا۔ عصمت فروشی یونانی سوسائٹی کے ادنیٰ سے لے کر اعلیٰ طبقوں تک ہر ایک کے لیے مرکز و مرجع بنا ہوا تھا۔



‘‘کام دیوی’’ کی پرسستش عام یونان میں پھیل گئی۔ آرٹ کے ماہروں نے شہوانی جذبات کو مجسموں میں نمایاں کیا یونانیوں کے بعد اہل روم کا نظریہ عورت کے بارے میں بدلتا چلا یا ان کے ہاں نکاح ایک قانونی معاہدہ بنکر رہ گیا اخلاق اور معاشرت کے بند جب ڈھیلے پڑھ گئے تو روم میں شہوانیت عریانی اور خواہش کا سیلاب پھوٹ پڑا۔



تھیٹروں میں بے حیائی و عریانی کے مظاہرے ہونے لگے قحبہ گری کے کاروبا کو اس قدر فروغ حاصل ہوا کہ قیصر ٹائبریس کے عہد میں معزز خاندانوں کی عورتوں کو پیشہ ور طوائف بننے سے روکنے کے ایک قانون نافظ کرنے کی ضرورت پیش آئی۔



نئی مغربی معاشرت میں مردوں اور عورتوں کے آزادانہ اختلاط نے عورتوں میں نمائش عاریانی اور فواہش اور غیر معمولی ترقی دی۔ کہ دونوں صنفوں کے اندر یہ جذبہ بھرتا ہے کہ صنف مقابل کے لیے زیادہ جاذب نظر بنیں حسن و جمال کی نمائش رفتہ رفتہ تمام حدود کو توڑتی چلی جا رہی ہیں۔



رائیٹر: عافیہ حرا                                                



About the author

Aafia-Hira

Name Aafia Hira. Born 2nd of DEC 1995 in Haripur Pakistan. Work at Bit-Landers and student. Life isn't about finding your self.LIFE IS ABOUT CREATING YOURSELF. A HAPPY THOUGHT IS LIKE A SEED THAT SHOWS POSITIVITY FOR ALL TO REAP. Happy to part of Bit-Landers as a blogger.........

Subscribe 0
160