تعلیم اور آج کی عورت

Posted on at


عورت کی تعلیم کا متہا ئے مقصود بعض لوگوں کے نزدیک یہی ہے کہ وہ کمانے کی قابلیت بہم پہنچا ئے۔ وہ سوشل ورک کرتی پھرے میو نسپلٹیوں اور کونسلوں میں جو گھر سے باہر ہو اور اس سے کچھ غرض نہ رکھے جو گھر کے اندر ہے۔ مثلاً آج جب ایک عورت کسی سیمینار میں ہیروئن پر لیکچر دے رہی ہوتی ہے اور نوجوان کو اس لعنت سے باز رہنے کی تلقین کرتی ہے عین اس وقت اُس کا اپنا بیٹا ہیروئن کے نشے سئ چور ہوتا ہے۔ اس کے سبب کوئی پردہ میں نہیں ہوتا نہ محتاج تشریح ہے۔ اس طرح عورت کا وقار مجروح ہو کر رہ گیا ہے اور یہ صرف محفلوں کا چراغ بن گئی ہے۔ حالانکہ اسلامی سوسائٹی میں عورت کو وہ بلند حیثیت حاصل ہے جس کی مثال کسی اور سوسائٹی میں چراغ لے کر ڈھونڈنے سے بھی نہیں ملتی۔


 


مسلمان عورت دنیا اور دین میں مادی عقلی اور روحانی حیثیت سے عزت اور ترقی کے ان بلند مدارج تک پہنچ سکتی ہے جن تک مرد پہنچ سکتا ہے۔ اس کا عورت ہونا کس مرتبہ میں بھی اس کی راہ میں رکاوٹ نہیں ہے۔ مگر بد قسمتی سے مجھے کہنا پڑتا ہے کہ بعض خواتین اپنے آپ کو فرنگی تہذیب میں رنگ رہی ہیں۔ حا لانکہ دیکھا جا ئے تو مغرب نے عورت کو جو کچھ دیا عورت کی حیثیت سے نہیں بلکہ مرد بنا کر دیا۔ گھر کی ملکہ، شوہر کی بیوی، بچوں کی ماں ایک اصل اورحقیقی عورت کے لیے اب کوئی عزت نہیں۔ اگر ہے تو اس مرد مونث یا زن مذکر کے لیے جو جسمانی حیثیت سے مرد ہے اور تمدن و معاشرت میں مرد کے لیے ہی کام کرے ظاہر ہے یہ انوثیت کی عزت نہیں رجولیت کی عزت ہے۔



 


اسلام اور صرف اسلام ہی ہے جس نے عورت کو چراغ خانہ کی حیثیت سے عزت و شرف کا مرتبہ عطا کیا اور صحیح معنوں میں انوثیت کا درجہ بلند کیا۔ لہٰذا اس تمام بحث سے یہ ثابت ہوا کہ عزت کی عزت، مقام، وقار، حیثیت صرف اور صرف اس وقت برقرار رہ سکتی ہے۔ جب کہ وہ گھر کا چراغ اور جو خواتین محفلوں کا چراغ بنے پھر رہی ہے ان کا کوئی وقار اور عزت نہیں۔ اگر انہیں سوسائٹی میں کوئی وقار حاصل ہے بھی وہ پانی کے بلبلے کی مانند ہے۔


 


چنانچہ وہ لوگ جنہیں عورت کے چراغ خانہ کی حیثیت پر اعتراض ہے ان کا رویہ بالکل ایسا ہی ہے جیسے کوئی شخص انسانی چہرے پر سرے سے ناک کی ضرورت کا قائل ہی نہ ہو اور اس بنا پر وہ ہر اس شخص کا مذاق اُڑانا شروع کردے جن کے چہرے پر ُاسے ناک نظر آ ئے۔


      


رائیٹر: عافیہ حرا                                             
  



About the author

Aafia-Hira

Name Aafia Hira. Born 2nd of DEC 1995 in Haripur Pakistan. Work at Bit-Landers and student. Life isn't about finding your self.LIFE IS ABOUT CREATING YOURSELF. A HAPPY THOUGHT IS LIKE A SEED THAT SHOWS POSITIVITY FOR ALL TO REAP. Happy to part of Bit-Landers as a blogger.........

Subscribe 0
160