گل یاس، سرخ چنبیلی یا پگوڈا ٹری ایک ہی پودے کے کئی نام

Posted on at


 

پودے اور درخت نہ صرف شہروں اور قصبوں کی خوبصورتی میں اضافہ کرتے ہیں بلکہ آکسیجن کی فراہمی سے اس روئے زمیں کو وہ صحتمند انہ ماحول بھی فراہم کرتے ہیں جس کی انسان کو اشد ضرورت ہے ( پگوڈاٹری ) کے نام سے معروف پلو میریا روبر اسکاٹ پراٹ بھی ایک ایسا ہی پودا ہے جو گھروں کے باہر خوبصورتی کے حوالے سے موزوں سمجھا جاتا ہے اسکے علاوہ گھر کے اندر یہ پودا خوبصورتی میں اور بھی اضافہ کرتا ہےیہ پودا برصغیر پاک و ہند میں گل یاس یا سرخ چنبیلی کے نام سے مشہور ہے

ماحول کو صاف ستھرا رکھنے کے لیے کہا جاتا ہے کہ شجر کاری کی جائے یعنی زیادہ سے زیادہ درخت اور پودے لگائے جائے یہ پودے چاہے گھروں میں لگائے جائے، صحن یا پھر گھر کے باہر سڑک کے کناروں پر ، کیونکہ درخت اور پودے آکسیجن فراہم کرتے ہیں اسلیے یہ فضائی آلودگی کو بھی کم کرتے ہیں پودوں میں جب بات رنگینی اور خوبصورتی کی ہو تو پلومیریاروبر اسکاٹپراٹ کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا جیسے عام طور پر پگوڈاٹری بھی کہا جاتا ہے میٹھی اور ہلکی خوشبو والے پھولوں کے اس پودے کا آبائی وطن میکسیکو اور ایکواڈور ہے اسکے علاوہ یہ ہمارے پڑوسی ملک بھارت کے مشہور شہر لکھنوء میں بھی بڑی تعداد میں کاشت کیا جاتا ہے اور اب یہ پاکستان میں بھی پایا جاتا ہے

پگوڈاٹری کی شاخیں کافی نازک ہوتی ہے یہ ایک بے ترتیب انداز سے پھیلتی ہیں اور ان کے اندر ایک دودھیا رنگ کا رس ہوتا ہے جب یہ پودا ابتدائی نشونما پا رہا ہوتا ہے تو اسکی پتیوں پر ہلکا سا سرخی مائل رنگ ہوتا ہے اس پودے کے پتوں کی لمبائی تقریباً ۴۰ سے ۵۰سینٹی میٹر بھی ہوسکتی ہے  جو سادہ چوڑے اور الگ الگ ہوتے ہیں اس پر سرخ رنگ کے پھول جو قدرے سفید ہوتے ہیں لگتے ہیں ان کی ہلکی سی محسور کن مہک بھی ہوتی ہے

اس پودے کی اچھی افزائش کا موسم  فروری اور مارچ کا مہینہ ہے اسی عرصے میں اس پودے کی تولیدبھی عمدگی سے ہوتی ہے اگر یہ پودا زمین میں لگایا جائے تو اسے تسلسل کے ساتھ تین سے چار سال تک باقاعدگی سے پانی کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ گملے میں روزانہ ایک بار ہی پانی دینا ہی کافی ہے یہ پودا گھر کے صحن میں لگا ہو تو ایک دلفریب نظارہ پیش کرتا ہے۔ 



About the author

sss-khan

my name is sss khan

Subscribe 0
160