عمل سے زندگی بنتی ہے

Posted on at


 

قرآن کریم میں ارشاد ہے کہ   "ہم  نے انسان کو محنت و مشقت کے لۓ پیدا کیا ہے"  قرآن کریم نے صاف الفاظ میں اس حقیقت کو عالم انسانیت پر واضح کر دیا ہے کہ کسی بھی فرد کی ترقی اور سربلندی کا انحصار اس کی سعی و عمل اور محنت و مشقت پر ہے وہ فرد جو اپنی تن آسانی اور آرام طلبی کو توکل اور قناعت کا جامہ پہنانے کی کوشش کرتے ہیں یا تقدیر کو بہانہ بناتے ہوۓ عمل پہم، جہد عمل اور محنت سے کنارہ کش ہو جاتے ہیں 

"خبر نہیں کیا ہے نام اس کا خدا فریبی کہ خود فریبی     عمل سے فارغ ہوا مسلمان بنا کر تقدیر کر  بہانہ

 ایسے فرد  کو قانون الہی کی روشنی میں اپنے انداز فکروعمل کا احتساب کرنا چاہیے خداۓ بزرگ و برتر  کا ارشاد ہے کہ انسان صرف اپنی سعی و محنت کا ثمر پاۓ گا اور (آخرت میں بھی) اس کی جہدوجہد (جزا) اسے دیکھائی جائے گی- پھر اس (اس کے نیک اعمال کا پورا پورا معاوضہ دیا جائے گا

 

قرآن مجید میں ارشاد ہوتا ہے

"الله کسی قوم کی حالت ہرگز نہیں بدلتا تا و قیتکہ وہ قوم خود کی اپنی حالت کو بدلنے کے لۓ جہدوجہد نہ کرے"

 

ان آیات سے یہ حقیقت ہمارے سامنے اتی ہے کے فرد کی طرح ملت کے عروج و عظمت کا انحصار بھی عمل پہم اور جہد مسلسل پر ہی ہے- یہ ١ اصول فطرت ہے کے جب تک کسی قوم میں بذات خود اپنی اصلاح اور فلاح کا شعور پیدا نہیں ہوتا اور جب تک وہ قوم اپنی فکری اور عملی بے راہ روی اور مفسلات کو دور کر کے فکر و عمل کی صراط مستقیم پر مردانہ وار گامزن نہیں ہوتی تو اس وقت تک اللہ  بھی نہ تو اس کی حیات اجتماعی میں کوئی انقلاب برپا کرتا ہے اور نہ ہی اسے عظمت و شوکت اور اقتدار سے نوازتا ہے اس لئے مسلمانوں کو اس خوشی میں مبتلا نہیں رہنا چاہیے کہ  جہدوجہد  اور سخت محنت کے بغیر ہی الله خود ہی اپنے فضل و کرم سے ان کی حیات اجتماعی میں مطلوبہ تغہز و انقلاب برپا کر دے گا اور  وہ  محض دعاؤں اور التجھاؤں کے سہارے اپنی غمشدہ عظمت و شوکت دوبارہ حاصل کر لیں-

 

 




About the author

hamnakhan

Hamna khan from abbottabad

Subscribe 0
160