حقوق دو قسم کے ہوتے ہیں حقوق اللہ اور حقوق العباد حقوق اللہ سے مراد اللہ کے حقوق اور حقوق العباد سے مراد ہے بندوں کے حقوق حقوق اللہ میں اللہ کے حقوق شامل ہیں حقوق العباد میں مندرجہ ذیل حقوق شامل ہیں والدین کے حقوق اولاد کے حقوق یتیموں کے حقوق مسافروں کے حقوق بیوائوں کے حقوق معزوروں کے حقوق اللہ کے حقوق سے مراد ہے کہ یہ تمام احکامات کومانناہے اور اس پر ایمان لانا اور منہ سے اقرار کرنا ہے اللہ کے تمام رسولﷺ اور انبیاء کرام پر ایمان لانا اور حقوق العباد سے مراد بندوں کے حقوق ہیں والدین کے حقوق بھی حقوق العباد میں شامل ہے ہمیں اپنے والدین کا احترام کرنا چاہیے اور ان کی عزت کرنی چاہیے جو والدین ہمیں پیدا کرتے ہیں اور پھر ہماری پرورش کرتے ہیں ہمیں دنیا میں رہنے کے قابل بناتے ہیں قرآن مجید میں بھی والدین کے حقوق پر بہت زور دیا ہے ہمیں اپنے والدین کے ساتھ نرمی سے پیش آنا چاہیے
اُن کے ساتھ ہمیشہ حسنِ سلوک کے ساتھ پیش آنا چاہیے اس دنیا میں انسان کا والدین سے بڑھ کر کوئی نہیں ہے ماں باپ سے بڑھ کر کوئی کسی کا دوست نہیں ہوتا جس نے اپنے والدین کی خدمت کی اُس نے جنت کمالی اولاد کے حقوق سے مراد یہ ہے کہ اولاد کی اچھی پرورش کرنا ان کی ہر جائز ضروریات پوری کرنا انھیں ایک قابل انسان بنانا ایک اچھا معاشرے میں قابل انسان بنانا والدین کا فرض ہے والدین کو چاہیے کہ وہ اپنی اولاد کو دین و دنیا دونوں کا علم سکھائیں
یتیموں کے حقوق یتیم کے ساتھ نرمی سے پیش آئیں ان کی ہر ضروریات کا خیال رکھیں اس کے مال کی حفاظت کریں ان کی تعلیم و تربیت کا انتظام کریں جب بچے بالغ ہوجائیں تو ان کا مال اسباب ان کے حوالے کردیں یتیموں کو اِس بات کا احساس نہ ہونے دیں کہ وہ اپنے باپ کے سائے سے محروم ہیں قرآن حکیم میں ہے کہ یتیموں کا مال اپنے مال میں شامل کریں بلکہ زمہ داری اور احتیاط سے ان کے حوالے کر دیں بیوائوں کے حقوق اسلام نے بیوائوں کے مندرجہ ذیل حقوق متعین کئے ان میں سے چند یہ ہیں خاوند کی جائیداد میں سے اسے ایک مقررہ حصے کا حق دار قرار دیا اور اگر صہرا بھی ادا نہ ہوا ہو تو خاوند کے مال سے اس کی ادائیگی لازمی ہے