وارڈن (ایک عظیم سپاہی

Posted on at


ہم جب کسی گاڑی، موٹر سائیکل یا پھر پیدل ہی کیوں نہ شہر کی طرف نکلیں تو ہمیں مختلف جگہ پر کسہ سڑک کے کنارے یا پھر کسی بڑے سے چوک میں یا جہاں پر بہت زیادہ ٹریفک کا رش ہو وہاں چند یا پھر ایک دو نوجوان جو کہ خاکی وردی پہنے ہوئے سر پر اسی رنگ کی ٹوپی ہاتھ میں ایک ڈائری اور ساتھ میں سیٹی منہ میں لئے نظر آئیں گے۔جی ہاں میں اپنے معاشرے میں موجود اُن چند نوجوانوں کی بات کر رہا ہوں۔ جو کہ نہ تو سردی دیکھتے ہیں نہ گرمی، نہ بارش، نہ دھوپ، نہ دھند۔ خواہ کیسا بھی موسم ہو وہ اپنی جگہ اپنی ڈیوٹی سرانجام دے رہے ہوتے ہیں۔ جنہیں ہم وارڈن کہتے ہیں۔


میں سوچتا ہوں کیا انہیں سردی نہیں لگتی۔ ٹریفک کا شور، گاڑیوں کا دھواں، ہارنوں کی آواز کیا وہ کسی بھی چیز سے لاپرواہ ہیں۔ یا پھر یہ سب ان کی مجبوری ہے۔ میرے خیال سے یہ وہ ایک عظیم کارنامہ جو وہ ہر دن انجام دیتے ہیں۔ ٹریفک کے قوانین ہمارے لئے بنائے جاتے ہیں۔ اور اُن پر عمل کرنے میں بھی ہماری بھلائی ہے۔ لیکن پھر بھی ہم کوئی غلطی نہ کریں یا پھر ہمیں مشکلات سے بچانے کے لئے ہمیں بھری ٹریفک سے نکالنے کےلئے وہ ہر وقت وہاں موجود ہوتے ہیں۔ اور ہمیں بھی چاہیے کہ ہم اُن سے بھرپور تعاون کریں۔ نہ کہ اُنہیں ایک عام سپاہی یا ملازم سمجھ کر دھتکار دیا کریں وہ کچھ بھی کرتے ہیں ہماری بھلائی اور فائدے کے لئے ہی کرتے ہیں۔


قانون پر عمل کرانا اُن کی ڈیوٹی اور ہمارا فرض ہوتا ہے۔ اگر وہ ہمیں گزرتے وقت کچھ دیر رکنے کا اشارہ کریں تو ہمیں رک جانا چاہیے۔ اور پھر انہی کے اشارے سے چلنا چاہیے۔


کیوں کہ کہتے ہیں


                کہ کبھی نہ پہنچنے سے دیر سے پہنچنا بہتر ہے۔


اور میں آخر میں ایک بار پھر اُن نوجوانوں کو سلام پیش کرتا ہوں اور بھرپور داد دیتا ہوں۔ جو عوام کی خدمت میں ہر وقت تیار رہتے ہیں۔



160