تعلیم نسواں

Posted on at


تعلیم نسواں یعنی کہ عورت جو ہمارے معاشرے کا ایک سب سے بڑا اور اہم رکن ہے۔ کیا اس کے لئے تعلیم ضروری ہے۔ کیا اسے علم حاصل کرنے کا کوئی حق حاصل ہے اگر ہے تو کیا وہ صرف ضرورت کے لئے ہے یا کوئی مجبوری؟؟؟



ایک مسلمان ہونے کے ناطے ہمیں ان سب باتوں کا جواب اسلام دیتا ہے۔ حضرت محمدؐ کی زندگی ہمارے لئے نمونہ ہے۔


ایک حدیث کا مفہوم ہے


                      کہ علم حاصل کرو خواہ وہ مرد ہو یا عورت۔



تعلیم سب کے لئے ضروری ہے۔ تو اس حوالے سے ہمیں یہ تو معلوم ہو جاتا ہے۔ کہ ہاں تعلیم نہ صرف مردوں کے لئے بلکہ عورتوں کےلئے بھی اتنی ہی ضروری ہے جتنی کہ مردوں کے لئے۔ اگر مرد علم حاصل کر کےشعور حاصل کرتا ہے اس علم کو اپنی روزی کمانے کا ذریعہ بناتا ہے۔ تو اس حوالے سے ایک بچے کے لئے پہلی درسگاہ اس کی ماں کی گود ہوتی ہے۔ ایک بچہ جب اس دنیا میں آنکھ کھولتا ہے۔ تو وہ بالکل خالی ہاتھ آتا ہے۔


 


اور سب سے پہلی درسگاہ اسے ماں کی گود ملتی ہے۔ لیکن اگر وہ علم کی دولت سے محروم ہو گی۔ تو مطلب آنے والا بچہ اپنی بچہ اپنی پہلی درسگاہ سے محروم رہ گیا اسی طرح ایک عورت جو پڑھی لکھی اور تعلیم یافتہ ہو گی تو وہ اپنی آنے والی نسلوں کو بھی تعلیم یافتہ اور باشعور بنائے گی اس لئے ایک باشعور اور پڑھے لکھے خاندان کے لئے ضروری ہے کہ عورت بھی تعلیم یافتہ ہو۔



اور اسی طرح عورت کے لئے تعلیم کا دروازہ جیسا کہ آج سے برسوں سال پہلے بند تھا اسی طرح آج بھی ہے لیکن میں کہنا یہ چاہ رہا ہوں کہ تعلیم کو عورت کی مجبوری نہ بنایا جائے بلکہ اس کو ضرورت بناکر اس سے ہر حال میں زیور تعلیم سے آراستہ کیا جائے بیشک عورت تعلیم کرنے کے بعد کسی بھی قسم کی ملازمت نہ کرے لیکن تعلیم انسان کے اندر شعور پیدا کرتی ہے۔ اور اسی کو مد نظر رکھتے ہوئے تعلیم کو لازمی قرار دینا چاہیے۔ اور ویسے بھی ہمیں اس معاملے میں کسی قسم کی کوئی رکاوٹ پیش نہیں کرنی چاہیے کیونکہ ایک مسلمان ہونے کے ناطے ہمارا دین اسلام اس پر بھرپور زور دیتا ہے۔ اور اسے فرض قرار دیا گیا ہے۔




About the author

usman-ali

My self usman ali and interested in politics and every kind of talk shows also search about famous peoples and now i am doing BS honor in electrical.

Subscribe 0
160