چاۓ کی ایجاد

Posted on at


 

پرانے وقتوں میں ١ آدمی جنگل میں شکار کھیلنے گیا وہ ١ برتن میں تھوڑے سے چاول بھی ساتھ لے گیا تھا تا کہ بھوک لگنے کی صورت وہ انہیں پکا کر کھا سکے-کافی دیر شکار کی غرض سے ادر ادر گھومتا رہا جب شکار نہ ملا وو تھک ہار کر چھوٹے چھوٹے پودوں کے پاس بیٹھ گیا جب اسے بھوک لگی تو اس نے آگ جلائی دیگچی کو آگ پر چڑھا دیا- ٹکے چاول ابال سکے

 

 

 

پانی آگ پر رکھ کر وہ تھوڑا آگے نکل گیا اتنے میں پانی گرم ہو کر ابلنے لگا ١ پرندہ اس کے پاس چھوٹے پودے پر بیٹھ گیا – اس کے بیٹھنے سے پودے کی چند پتیاں ابلتے ہوۓ پانی میں گر پری-

 

جب شکاری آیا تو اس نے کیا دیکھا کہ پانی کا رنگ ہلکا کالا ہو چکا ہے- اور اس میں ساتھ والے پودے کی پتیاں پری ہوئی تھی اس نے جب اس پانی کو چکھا تو یہ پانی اسے بہت خوش زایکا لگا- وو بہت حیران ہوا اس نے اس پودے ک کافی سری پتیاں اپنے رومال میں رکھ لیں اور گھر لے گیا دوسرے دن جب اس کے گھر مہمان آۓ تو اس آدمی نے پانی ابال کر چند پتیاں اس مئی ڈال دی اور تھوڑی ک چینی بھی ڈال دی جب مہمانوں کو یہ مشروب دیا گیا تو ان کو بہت اچھا لگا انہوں نے یہ مشروب پہلی دفع پیا تھا اس لئے وہ بہت حیران ھوے اس مشروب کو پسند کرنے لگے کچھ عرصے بعد اس پودے کا نام چاۓ رکھا گیا اس پودے کی لمبائی تکریباً ٣ فٹ ہوتی ہے آج دنیاں بھر میں اس مشروب کو برے شوق سے پیا جاتا ہے-



About the author

hamnakhan

Hamna khan from abbottabad

Subscribe 0
160