عقیدہ آخرت

Posted on at


عقیدہ آخرت سے مراد یہ ہے۔ کہ اس بات پر یقین رکھنا اور ایمان لانا کہ یہ دنیا عارضی ہے۔  ایک دن اللہ تعالیٰ اس پوری کائنات اس میں بسنے والی تمام مخلوقات کو مٹا دے گا۔ پھر اللہ تعالیٰ ان سب انسانوں کو دوبارہ زندہ کرے گا۔ اور پھر یہ سب انسان اللہ کے حضور حاضر ہوں گے۔ اس دن کو حشر کا دن کہتے ہیں۔ اس دن ہر انسان کا اعمال نامہ اس کے ہاتھ میں تھما دیا جائے گا۔ اللہ تعالیٰ ہر انسان کے اچھے اور برے اعمال کا وزن فرمائے گا۔ جس کی نیکیوں کا وزن ، برائیوں کے وزن سے زیادہ ہوگا۔ اسے بخش دیا جائے گا اور جس کی برائیوں کا وزن زیادہ ہو گا اسے سزا دی جائے گی۔ پھر جن لوگوں کی بخشش ہو جائے گی۔ وہ جنت میں داخل ہو جائیں گے۔ اور انہیں جنت مل جائے گی۔ اور جن کی برائیوں کا وزن زیادہ ہوگا۔ وہ دوزخ میں ڈال دیے جائیں گے۔ اور انہیں سزا دی جائے گی۔


 جو شخص اللہ تعالیٰ اور اس کے رسولؐ پر ایمان رکھتا ہے۔ وہ عقیدہ آخرت پر بھی ایمان رکھتا ہے۔ حضور پاکؐ نے اس عقیدہ کی تعلیم ہم تک پہنچائی کہ اس پر ایمان رکھو۔ اس بات پر علم و عقل اور سائنسدان بھی اس بات پر متفق ہو چکے ہیں۔ کہ ایک دن سورج ٹھنڈا اور بے نور ہو جائے گا۔ سیارے آپس میں ٹکرا جائیں گے۔ دنیا ختم اور تباہ ہور جائے گی ۔ ہمارے سارے عمل اچھے، برے کام سب اللہ تعالیٰ کے ہاں لکھے جارہے ہیں۔ اس لئے ہمیں چاہیے کہ ہمیں اس دنیا میں رہ کر اچھے کام کریں۔ جو شخص اس دنیا کے فائدے اور نقصان پر نظر رکھے گا۔ وہ شخص کبھی بھی برے کام سے پرہیز نہیں کرے گا۔ وہ شخص کبھی بھی اسلام کے راستے پر  نہیں چل سکتا۔


 اسلام کہتا ہے اللہ کی راہ میں غریبوں کو زکوٰۃ دو۔ وہ شخص زکوٰۃ دینے سے انکار کرے گا۔ کیونکہ اسے اپنا مال کم ہو جانے کا خطرہ ہو گا۔ اسلام کہتا ہے کہ سچ بولو۔ جھوٹ سے پرہیز کرو۔ بے شک سچ بولنے سے نقصان کیوں نہ ہو۔ اور جھوٹ بولنے سے کتنا ہی فائدہ کیوں نہ ہو۔ اور وہ شخص جھوٹ بولنے سے پرہیز نہیں کرتا۔ جس میں اس کا فائدہ ہے۔ اور نقصان کچھ بھی نہیں۔ اور ایسا شخص جو دنیا کے فائدے اور نقصان کو عارضی چیز سمجھتا ہے۔ اورآخرت کے فائدے اور نقصان کا خیال کرتا ہے نیکی کو اپناتا ہے اور بدی کو چھوڑ دیتا ہے۔ اللہ کی راہ میں اپنا مال خرچ کرتا ہے۔ نہ وہ کسی کو رشوت دیتا ہے نہ ہی کسی سے لیتا ہے۔ اور نہ ہی اس میں جھوٹ بولنے کی عادت ہوتی ہے۔ اور نہ وہ سچ بولنے سے پرہیز کرتا ہے۔ ان لوگوں کے لئے جنت ہے۔



About the author

160