وعدہ یعنی ایسا کام جو ہم کسی کے کہنے پر کرنے کا کہیں کہ ہم کردیں گے وعدہ کہلاتا ہے اور اس کو پورا کرنا وعدہ کی پابندی کہلاتا ہم ایک دوسرے سے جو وعدہ کرتے ہیں ہمیں انہیں پورا کرنا ہے یقیناً ایسے وعدوں کی پابندی بہت ضروری ہے لیکن اسلام میں وعدے کا مفہوم صرف یہی نہیں بلکہ اس سے مراد وہ تمام وعدے ہیں جو ہم نے اللہ اور اُس کے رسولﷺ کے ساتھ کیئے ہیں کلمہ طیبہ پڑھ کر ہم اللہ اور اس کےرسولﷺ کے احکام کی تعمیل کرنے کا عہد کرتے ہیں اس عہد کے بعد ہم اپنی زندگی کے ہرمعاملے میں اللہ تعا لٰی اور اس کے رسولﷺ کے ہر حکم پر تعمیل کرنے کے پابند ہوجاتے ہیں
وعدے کی پابندی کی اہمیت کا اندازا ہم اس بات سے بھی کر سکتے ہیں یعنی جو شخص وعدے کی پابندی نہیں کرتا اس کا کوئی دین نہیں اللہ تعا لٰی سب سے بڑھ کر وعدے کی پابندی کرنے والا ہے اللہ تعا لٰی نے اپنے متعلق خُود فرمایا ہے کہ یقیناً اللہ تعالٰی وعدے کی خلاف ورزی نہیں کرتا وعدے کی پابندی کا حکم اللہ تعا لٰی نے دیگر انبیاء کرامؑ کی اُمتوں کو بھی دیا تھا مثلاً بنی اسرائیل سے کہا تم میرا وعدہ پورا کرو میں تمہارے وعدے پورے کروں گا اسی طرح حضرت محمدﷺ کی اُمت کو بھی حکم دیا جو تم وعدہ کرتے ہو انہیں پورا کیا کروں ہم کبھی کبھی ایک دوسرے سے وعدہ کرتے ہیں
مثلاً کسی جگہ پہنچنے کا وعدہ کسی خاص وقت پر کوئی کام کرنے کا وعدہ کسی کی مدد کرنے کا وعدہ کسی سے ملاقات کا وعدہ کسی مجلس میں شرکت کا وعدہ ہمیں بھی چاہیے کہ جب ہم کسی سے کوئی وعدہ کریں تو اُسے ضرور پورا کریں اللہ تعا لٗی نے قرآن مجید میں حکم دیا ہے کہ وعدہ پورا کرو بےشک وعدے کے متعلق پوچھا جا ئے گا وعدہ پورا کرنے سے انفرادی اور اجتماعی دونوں فوائد حاصل ہوتے ہیں معاشرے میں بہتری پیدا ہوتی ہے لوگوں کا ایک دوسرے پر اعتماد بڑھتا ہے بھروسے اور ایمانداری کی فضا قائم ہوتی ہے