ذرائع ابلاغ

Posted on at


 

ابلاغ یا کمیونیکیشن ابتدا سے ہی انسان کی ضرورت رہی ہے۔ ابلاغ کی مختلف صورتیں تاریخ عالم کے مختلف ادوار میں رائج رہی ہیں اور وقت کے ساتھ ساتھ ان میں تغیرو تبدیل ہوتا رہا ہے۔ موجودہ زمانے میں ذرائع ابلاغ نے بے پناہ ترقی وصعت حاصل کر لی ہے۔ اب ذرائع ابلاغ کے مقاصد میں اطلاعات و معلومات کی فراہمی کے ساتھ ساتھ تفریح اور تعلیم بھی شامل ہو گئے ہیں۔ ساتھ ہی ان ذرائع کو ہتھیار کے طور پر بھی استعمال کیا جانے لگا ہے۔ معلومات کی فراہمی کے پردے میں پروپیگنڈے کا نام بھی لیا جاتا ہے۔ اسی طرح تفریح کے نام پر لوگوں کے اخلاق کو بگاڑنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ تعلیمی پروگراموں کو بھی بعض حالات میں انہی مقاصد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

 

یہ ایک المیہ ہے کہ عالمی ذرائع ابلاغ، ریڈیو، ٹی وی،اخبارات و جرائد اور نیوز ایجنسیاں غیر مسلموں خصوصاً یہودیوں اور لادین عناصر کے قبضے میں ہیں۔ چاہیے تو یہ تھا کہ مسلمان ان کے مالک ہوتے لیکن ایسا نہیں ہے اور ایسا ہو بھی تو کیسے؟ جبکہ مسلمان اپنے وسائل باہمی جنگ و جدل میں یا عیش و عشرت کی نذر کر رہے ہیں۔ جدید ترین ذرایع ابلاغ چونکہ بے حد موثر اور دیرپا نقش جمانے کی صلاحیت رکھتے ہیں، اس لیے مسلمان دشمن عناصر انہیں پوری منصوبہ بندی سے نظریاتی ابہام اور الجھاؤ پیدا کرنے اور اسلامی اقدار کی نفی کرنے، ان کو نشانہ تمسخر بنانے اور لوگوں کو اسلام سے دور کرنے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔

 

مغربی دنیا کے ذرائع ابلاغ سے جو کچھ پیش کیا جا رہا ہے، ان کا ہدف یہی نظر آتا ہے کہ ہماری نئی نسل میں نیک و بد کی تمیز مٹ جائے۔ روح کی پاگیزگی اور حیا جو ایمان کا خاصہ ہے، متزلزل ہو جائے تو انسان اور جانور کا فرق ہی مٹ جاتا ہے بلاشبہ انہوں نے اقتصادی ترقی میں دنیا کو پیچھے چھوڑ دیا ہے لیکن اخلاقی اعتبار سے بھی وہ تباہ برباد ہو چکے ہیں۔ شیطان نے اس اخلاقی طور پر دیوالیہ کرنے میں کوئی کسر نہیں اٹھا رکھی۔

 

مغربی دنیا کے ذرائع ابلاغ، خصوصاً ویڈیو فلمیں اور ڈش انٹینا زندگیوں پر نہایت زہریلے اثرات مرتب کر رہے ہیں۔ ہالی وڈ، براڈ وے، ہانگ کانگ اور بنکاک کے برائی کے مراکز کو اب ڈش انٹینا کے ذریعے گھروں میں دیکھا جا سکتا ہے۔ اس پر بس نہیں بلکہ سٹلائٹ کمیونیکیشن کے میدان میں مختلف کمپنیاں آج کل ایسی ٹیکنالوجی وضع کرنے میں مصروف ہیں کہ ڈش کے استعمال کی ضرورت ہی نہ رہے اور عام ٹی وی انٹینا سے ٹی وی کے پروگرام ریڈیو پروگراموں کی طرح عام آدمی کے تصرف میں آ جائیں۔ بلا شبہ ہم ثقافتی یلغار سے دو چار ہیں، اس لیے کہ ذرائع ابلاغ سے جو کچھ پیش کیا جا رہا ہے اس سے ہماری تہذیب و تمدن سے دور کا بھی واسطہ نہیں ہے۔ چوری، قتل و ڈکیتی اور مجرمانہ جنسی حملے یہ سب کچھ اتنے خوشنما انداز میں پیش کیا جاتا ہے کہ ناپختہ اذہان پر اس کے نہایت تباہ کن اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ڈش انٹینا کے ذریعے بے دھڑنگ جسموں کی نمائش کچے ذہنوں اور نا بالغ بچوں میں منفی رجحانات کو جنم دے سکتی ہے۔ اس سلسلے میں مغربی دنیا کے ایماء پر پھیلی یہ غلط فہمی دور ہو جانی چاہیے کہ ڈش انٹینا کے مخالفین لوگوں کو انفارمیشن اور غیر ضروری معلومات میں فرق ملحوظ رکھا جائے۔

 



About the author

Asmi-love

I am blogger at filmannex and i am very happy because it is a matter of pride for me that i am a part of filmannex.

Subscribe 0
160