بڑوں کا احترام اور چھوٹوں پر رحم حدیث کی روشنی میں

Posted on at


ترجمہ حدیث:


         وہ ہم میں سے نہیں جو ہمارے چھوٹوں پر رحم نہ کرے۔ اور ہمارے بڑوں کو احترام نہ کرے۔


         انسان کو اللہ پاک نے اشرف المخلوقات بنا کر بھیجا۔ اور اشرف المخلوقات ہونے کے ناطے اسے اللہ کی ذات و صفات کا مظہر ہونا چاہیے۔ ہمیں اللہ تعالیٰ کی ذات کا شکر گزار ہونا چاہیے۔ کہ اس نے ہمیں  اشرف المخلوقات حضرت محمدؐ کی امت سے بنا کر پیدا کیا۔ اس بنا پر انسان سے اُمید کی گئی ہے۔ کہ وہ خود میں اپنے خالق و مالک کی صفات پیدا کرے اور اپنے قول و فعل سے ان صفات کا اظہار بھی کرے۔ اللہ تعالیٰ عادل ہے۔ یہ اللہ پاک کی صفت ہے۔ اس لئے انسان ک بھی عادل ہونا چاہیے۔اللہ تعالیٰ انسان کی خطاؤں کو درگزر کرتا ہے۔ انسان کو بھی چاہیے۔ کہ وہ اپنے دوسرے کی غلطیوں اور خطاؤں کو درگزر کریں۔


 اس حدیث میں اس بات کو سمجھایا گیا ہے ۔ کہ وہ شخص مسلمان نہیں ہو سکتا جو چھوٹوں پر رحم نہیں کرتا اور ہمارے بڑوں کی عزت نہیں کرتا۔ حضور پاکؐ بچوں سے بہت پیار کرتے تھے آپکو بچے بہت پسند تھے۔ آپ خود بچوں سے سلام کیا کرتے تھے۔ اور بچوں کے ساتھ  اچھے سلوک اور شفقت سے پیش آتے تھے۔ ہمیں بھی بچوں کے ساتھ شفقت اور نرمی سے پیش آنا چاہیے۔ ان کے ساتھ ہمدردی سے پیش آنا چاہیے۔ ہمیں ان پر رحم کرنا چاہیے حضور پاکؐ کی زندگی ہمارے لئے بہترین نمونہ ہے ہمیں بھی ان کی زندگی کا پیروکار بننا چاہیے۔


حضرت محمدؐ اپنے بڑوں کی عزت کرتے تھے آپ نے کبھی اپنے بڑوں سے بدتمیزی نہیں کی۔ ہمیشہ اپنے بڑوں کی عزت کیا کرتے تھے۔ ایک بوڑھی عورت روز حضورپاکؐ کے راستے میں کوڑا کرکٹ ڈال دیا کرتی تھی۔ کوئی ایسا دن نہ گزرتا تھا۔ کہ وہ آپؐ کی راہ میں کوڑا کرکٹ نہ پھینکے۔ ایک دن وہ عورت بیمار ہو گئی۔ حضور پاکؐ کو اس بات کا علم ہوا ۔ تو آپؐ اس کے گھر تشریف لے گئےاور اس عورت کو دوا لا کر دی ۔ اس کے گھر کا کام کیا۔ اور اس کی عیادت کی وہ عورت آپؐ کےعمل کو دیکھ کر بہت شرمندہ ہوئی۔ اور اس نے آپؐ سے اپنی غلطی کی معافی مانگی اور اسلام قبول کر لیا۔ اس بات سے ہمیں یہ سبق حاصل ہوتا ہے۔ کہ ہمیں اپنے بڑوں ک عزت کرنی چاہیے۔اور ان کی کی ہوئی ہر غلطی کو درگزر کرنا چاہیے۔



About the author

160