حضرت عائشہ صدیقہ رضی الله عنھا

Posted on at



حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا حضرت ابو بکر صادق کی بیٹی تھیں .حضرت ابو بکر صدیق آپ صلی الله علیہ و آلہ وسلّم کے سچے اور وفا دار دوست تھے حضرت ابوبکر صدیق کو آپ صلی الله علیہ و آلہ وسلّم سے بوہت محبت تھی یہ ان کی محبت کا ثبوت تھا کہ جب حضرت خدیجہ رضی الله عنھا وفات پا گیں تو انہوں نے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کی شادی نبی اکرم صلی الله علیہ و آلہ وسلّم کے ساتھ کر دی حضرت عائشہ نہایت زہین تھیں حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا کو علم حاصل کرنے کا بوہت شوق تھا -آپ نے قران مجید پڑھنا سیکھا -آپ قران مجید پڑھتیں اور آیات کے معنی پر غور و فکر کرتیں -کوئی بات سمجھ میں نہ اتی ہو تو نبی اکرم صلی الله علیہ و آلہ وسلّم سے پوچھتیں اسی طرح مختلف حدیثیں بھی یاد کر لیتیں

حضرت عائشہ کی عادت تھی کہ ہر مسلہ نبی اکرم (صلی الله علیہ و آلہ وسلّم)کے سامنے پیش کر دیتیں تھیں -اور جب تک تسلی نہ ہو جاتی سوال پوچھتیں رہتیں -نبی اکرم (صلی الله علیہ و آلہ وسلّم)بھی مختلف اخلاقی نصیحتوں کے علاوہ دین کی اکثر باتیں حضرت عائشہ کو سکھایا کرتے تھے -حضرت عائشہ ان باتوں کو شوق سے سیکھتیں -انھیں یاد رکھتیں اور ان پر عمل بھی کرتیں -آپ اللہ اور اس کے رسول (صلی الله علیہ و آلہ وسلّم)کے ہر حکم کی سختی سے پابندی کرتیں -یہی وجہ تھی کہ آپ کو دینی علوم پر مکمل عبور حاصل تھا -

نبی اکرم (صلی الله علیہ و آلہ وسلّم)کی وفات کے بعد صحابہ کرام کسی مسلے سے دو چار ہوتے تو اسے حضرت عائشہ کے سامنے پیش کرتے -آپ انھیں اس مسلے کا حل بتاتیں -اور آپ کا بیان پر اثر ہوتا اور بات وژن رکھتی جس سے پوچھنے والے کی تسلی ہوتی -حضرت عائشہ صدیقہ نہایت ہی نیک ،سچی ،اور صابر خاتون تھیں -آ پ نے ہمارے پیارے نبی (صلی الله علیہ و آلہ وسلّم)کے ساتھ بڑی سادہ زندگی گزاری -نبی اکرم (صلی الله علیہ و آلہ وسلّم)کی نظر میں مال و دولت کی کوئی اہمیت نہ تھی -آپ کے گھر کا سارا سامان بوہت ہی مختصر تھا -

اس مختصر سامان میں ایک چار پائی ،ایک چٹائی ،ایک تکیہ ،اتا اور کھجور رکھنے کے برتن پانی کا گھڑا اور ایک پیالہ شامل تھا -رات کو چراغ بھی کم ہی جلتا تھا -خود حضرت عائشہ فرماتیں ہیں کہ ہم لوگوں کو چولہ جلائے ہووے ایک ایک مہینہ گزر جاتا -اکثر ہم صرف کھجوریں اور پانی استمعال کرتے -حضرت عائشہ فرماتی ہیں کبھی تین دن مسلسل ایسے نہیں گزرے کہ ہم نے پیٹ بھر کر کھانا کھایا ہو -گھر میں جو کچھ ہوتا الله کی راہ میں خرچ کر دیا جاتا تھا ،اور نبی اکرم (صلی الله علیہ و آلہ وسلّم)خود بھی کبھی پیٹ بھر کر کھانا نہ کھاتے -حضرت عائشہ نے کبھی بھی اس تنگ دستی کی شکایت نہیں کی -

حضرت عائشہ سخاوت میں اپنی مثال آپ تھیں -خیرات کرنے میں تھوڑے بوہت لحاظ نہ کرتیں -جو ہوتا اور جتنا ہوتا ضرورت مندوں میں بانٹ دیتیں -خود بھوک اور فاقہ برداشت کرتیں لیکن سوالی کو خالی ہاتھ نہ جانے دیتیں -ایک دن آپ روزے سے تھیں -گھر میں صرف ایک روٹی تھی -اتنے میں ایک ساحل نے آواز دی -لونڈی سے کہا کہ روٹی اسے دے دو لونڈی نے عرض کیا کہ افطار کس چیز سے کرینگی فرمایا یہ روٹی ساحل کو دے دو چناچہ لونڈی نے روٹی ساحل کو دے دی شام ہوئی تو کسی نے بکری کے گوشت کا سالن بھیجھ دیا -انہوں نے لونڈی سے کہا کہ دیکھو یہ تمہاری روٹی سے بہتر چیز اللہ نے بھیج دی ہے ،

ایک دفعہ امیر مہعاویہ نے حضرت عائشہ کے لئے ایک لکھ درہم بھجوائے -آپ نے اسی وقت ضرورت مندوں میں تقسیم کر نا شروح کر دیئے یہاں تک کہ شام ہوئی تو ایک درہم باقی نہ بچا -خود روزے سے تھیں -افطار کے وقت خادمہ سے کہا کہ افطار کے لیے کچھ لے آو -وو ایک روٹی اور زیتون کا تیل لے آئی -آپ نے اسی سے روزہ افطار کیا -خادمہ بولی ''کیا ہی اچھا ہوتا اگر ہم ایک درہم کا گوشت منگا لیتے اور گوشت سے روزہ افطار کرتے -

حضرت عائشہ کی اپنی کوئی اولاد نہ تھی -وو یتیموں کی پرورش کرتیں -ان کی تعلیم و تربیت کرتیں -ان کے شادی بیاہ کے فرائض انجام دیتیں -حضرت عائشہ صاحب علم تھیں آپ نے رسول اللہ (صلی الله علیہ و آلہ وسلّم)کے بعد ایک لمبے عرصے تک علم کی روشنی پھیلائی -آپ نے ایسے دینی مسائل حل کیے جن کا حل اور کسی کے پاس موجود نہ تھا

اللہ آپ پر لاکھوں کروڑوں رحمتیں نازل فرمائے اور ہر مسلمان کو ہم سب کو آپ اور نبی کریم (صلی الله علیہ و آلہ وسلّم)کی زندگی پر عمل کرنے اور نیک کام کرنے (کی توفیق دے )امین

                                        



About the author

abid-khan

I am Abid Khan. I am currently studying at 11th Grade and I love to make short movies and write blogs. Subscribe me to see more from me.

Subscribe 0
160