تعلیم نسواں

Posted on at


علم بنیادی طور پر کسی چیز کے جاننے یا حاصل کرنے کو کہتے ہیں۔یہ ایک ایسی دولت ھے جسے کویٴ چرا نہیں سکتا،علم ہی کی بدولت ایک مزیب اور ایک جاہل میں فرق کیا جاسکتا ھے۔حدیث شریف ھے،علم حاصل کرنا مردوں اور عورتوں کا پورا پورا حق ہیں،

اسلام میں مردوں ااور عورتوں کو پورا پورا حق دیا گیا ہیں۔اور ھر مقام پہ عورتوں کے علم حاصل کرنے کے حوالے سے حوصلہ افزایٴ کی گی ہے۔اسلام میں علم حاصل کرنے کی یہاں تک تاکید کی گی ھے اے فرض کرار دے دیا جاےٴ۔حدیث ھے،علم حاصل کرنا ھر مسلمان مرد اور عورت پر فرض ھے،یعنی عبادت جسے کسء حال میں چھوڑا نہیں جاسکتا،اور اسی حدیث سے تعلیم نسواں کی اہمیت واضح ہوجاتی ھے

۔اسکے ساتھ ساتھ تعلیم نسواں معاشرتی ترقی کے لحظ سے بھی اہمیت کی حاہل ھے۔تاریخ گواہ ھے کویٴ بھی معاشرہ اس وقت تک ترقی نہیں کرسکتا جب تک اس معاشرے میں تعلیم عام نہ ہو۔جب تک لوگو کی سوچیں اور ارادے بدل نہ جاےٴ۔تعلیم عام ہونے مراد یہ نہیں کےتعلیم کے  زیور سے صرف چند لوگ فاعدہ حاصل کریں۔بلکے اس سے مراد یہ کے مردوں کی تعلیم کے ساتھ ساتھ تعلیم نسواں بھی عام ہو۔تب معاشرہ ترقی کرے گا اور معاشرے میں ہو گی۔

تعلیم نسواں کی مثال ھی یوں دے سکتے ھے جسے ایک گاڑی ہو اسکے ایک ٹاہر میں کچ کرابی ھو تو وہ آگے نہیں بڑ سکتی۔اسی طرح ہمارا گھر بھی جنت ھے۔جس میں ماں،باپ،بہں،بھایٴسب شامل ھے۔اس چھوٹی سی جنت کا نظام چلانے کیلے بھی عقل مند اور تعلیم یافتہ عورت کا ہونا ضروری ھے۔جو کے اس جنت کا نظام چلانے کیلے اپنہ اہم کردار ادا کرسکے۔



About the author

160