پاکستانی خواتین کی ملک کی سیاسی اور معاشی سرگرمیوں میں شرکت

Posted on at


بر صغیر ہندو پاک کی مسلمان خواتین نے ہمیشہ ملک کی سیاسی اور معاشی سرگرمیوں میں حصہ لیا ہے۔ تحریک پاکستان میں مسلمان خواتین کا بھر پور حصہ رہا ہے۔ اور  چند خواتین نے ملکی تاریخ پر نقوش چھوڑے ہیں۔ ان میں محترمہ  فاطمہ جناح اور رعنا لیاقت علی خان کے نام نمایاں ہیں۔ قیام پاکستان کے بعد بھی خوتین نے ملکی سیاست میں بھر پور حصہ لیا ہے۔


حکومت پاکستان نے ملکی سیاست میں خواتین کو  فعال کرنے کی غرض سے2002


میں آئین پاکستان میں ترمیم کرکے خواتین کے لیے قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں ٪33


نشستیں مخصوص کرائیں۔جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ اکتوبر 2002ء کے عام انتخابات میں خواتین ایک بڑی تعداد قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں پہنچی  اور یوں ان کو ملکی قوانین وضع کرنے میں اہم مقام حاصل ہوا۔ اس کے علاوہ ضلعی حکومتوں میں بھی خواتین کے لیے نشستیں مخصوص کی گئی ہیں۔ جس کی وجہ سے خوتین کو مقامی حکومتوں کو چلانے میں بھی اہم ذمہ داری سانپی گئی ۔


خواتین کے  لیے مقامی اور قومی اسمبلیوں میں نشستیں مخصوص کرنا دراصل ان کے ساتھ رعایت دہی ہے، کیونکہ خواتین عام نشستوں پر مردوں کے مقابلے  کے لیے نامزد کی جاسکتی ہیں  لیکن خوتین کے لیے مخصوص نشتوں پر مردوں کی نامزدگی ناممکن ہے۔


سیاسی سرگرمیوں کے علاوہ آج کل خواتین ملک کی  معاشی زندگی میں بھی اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔ لہٰذا ہم دیکھتے ہیں کہ خواتین ڈاکٹر، انجینئر، وکلاء، سرکاری آفیسر، فیشن ڈیزائنر، بینکر، نیوز رپوٹر، ٹیچر اور سرمایہ کاروں کی شکل میں ملک کے معاشی نظام میں قابل قدر خدمات انجام دے رہی ہیں۔ یعنی کسی بھی شعبے پر نظر ڈالیں اگر چہ عورت مرد سے آگے نہ سہی لیکن شانہ بشانہ کام کر رہی ہے  بلکہ بعض کام میں تو خواتین مردوں سے بھی سبقت لے جاتی ہیں۔ یہ قابل تحسین ہے کیونکہ خواتین ملکی آبادی کا نصف حصہ ہیں۔ کوئی بھی ملک آبادی کا نصف حصہ مفلوج کر کے ترقی حاصل نہیں کر سکتا ۔ اور یہ آبادی کا نصف حصہ اس وقت تک مفلوج رہے گا جب تک خواتین کی تعلیم عام نہیں ہو جاتی کیونکہ ملک کی ترقی میں خواتین اس وقت ہی اپنا کردار صحیح طرح سے ادا کر سکتی ہیں جب وہ تعلیم یافتہ ہونگی ۔ اس لیے ہمیں لڑکیوں کی تعلیم کو بھی عام کرنا ہے تاکہ لڑکیاں تعلیم یافتہ ہو کر ملک کی سیاسی اور معاشی سرگرمیوں میں مرد کے شانہ بشانہ چل سکیں۔ لہٰذا ملک کے بہتر مستقبل کے لیے یہ انتہائی ضروری ہے کہ معاشی سرگرمیوں پر حصہ لینے پر خواتین کی حوصلہ افزائی کی جائے نہ کہ ان کو گھر کی چار دیواری میں بند کیا جائے۔ اسی میں ملک کی بقاء اور ترقی ہے۔ اور ہم سب کا فرض ہے کہ ہم ملک کی بقاء کے لیے جو کام بھی مددگار ثابت ہوتا ہے اسے بڑھ چڑھ کر کریں  اور اس کے راستے میں آنے والی تمام رکاوٹوں کو دور کریں۔



About the author

shahzad-ahmed-6415

I am a student of Bsc Agricultural scinece .I am from Pakistan. I belong to Haripur.

Subscribe 0
160