"عفوو درگزر"

Posted on at


 


عفو کے لغوی معنی ہیں مٹانا ، سزا دینا ، معاف کرنا کے ہیں۔ اور اختیارہونے کے باوجود کسی سے انتقام نہ لینا اور درگزر کرتے ہوئے معاف کر دینا عفوو درگزر کہلاتا ہے۔ ارشادِ باری تعالی ہے کی" یا کسی کی برائی کو معاف کرو بے شک اللہ معاف کرنے والا اور قدرت والا ہے



"


اسی طرح ایک اور جگہ ارشادِ باری تعالی ہے کہ" پس تم معاف کر دیا کرو اور درگزر کرتے رہا کرو"


ارشادِ نبوی ﷺ﷽ ہے کی(1)" اللہ تعالی درگزر کرنے والوں کی عزت میں اضافہ کرتا ہے۔



 


(2) پہلوان وہ نہیں جو دورے کو پچھاڑ دے بلکہ پہلوان وہ ہے جو غصہ کے وقت اپنے آپ پر قابو رکھے۔


 


 


jجب مدینہ کے یہودیوں نے آپ ﷺ شدید مخالفت کی۔ یہاں تک کے انہوں نے آپﷺ کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا۔ خیبر کے یہودیوں نے آپﷺ کے کھانے میں زہر ملا دیا۔ آپﷺ نے اس سب کے باوجود عفو و درگزر سے کام لیا۔ اور نایں معاف کر دیا۔



 


8 ہجری کو مکہ فتح ہو گیا۔ آپﷺ مکہ میں فتحانہ داخل ہوے۔ اہلِ مکہ درے ہوئے تھے۔ اور اس سوچ میں ڈوبے ہوئے تھے کے اب ہم ان کے قبضے میں ہیں ہمارا کیا حال ہوگا۔ جو ہم نے اُن کے ساتھیوں کے ساتھ کیا یہ ہمارے ساتھ بھی اُسی طرح کریں گے۔ لیکن سب کچھ اُن کی سوچ سے الگ ہوا اور آپﷺ نے سب کو معاف کر دیا اور خطبہ ارشاد فرمایا۔


                             لا تثریب علیکم الیوم اذہبو اوتم الطلقاءہ


                               " آج کے دن تم پر کوئی سرزنش نہیں جاءو تم آزاد ہو"  




About the author

160