(وجود مصطفیٰ احسان خداوندی (تیسرا حصہ

Posted on at


حضورؐ کا عالم شباب پاکیزگی کی ایک زندہ مثال ہے۔ حضورؐ ہر عمل میں نمایاں اور یکتا نظر آتے ہیں دنیا کی کونسی خوبی ہے جو ان میں نہیں پائی جاتی۔ زمانہ جاہلیت میں جوانی بے کار باتوں عیاشیوں، مے خانیں اور عشق کی داستانیں سنانے میں گزار دی جاتی تھی۔ پاکبازی نام کی کوئی چیز اس دور میں نہیں پائی جاتی تھی۔ اس دور میں جوانی گناہوں کے تاریک غار کی مانند تھی۔ لیکن حضورؐ کے عالم شباب کا باب کھولیں تو پاکبازی کی کوئی ایسی مثال نہیں ملتی جو حضورؐ کی جوانی سے نہ جھلکتی ہو۔


 


آپؐ کا عالم شباب تمام عالم اور با لخصوص ملت اسلامیہ کے نوجوانوں کو دعوت فکر و عمل دیتا ہے۔ جس کی پیروی کر کے انسان فلاح و خیر کا ایک ایسا مجسمہ بن سکتا ہے جس کو دنیا و آخرت دونوں میں کامیابی حاصل ہو۔


 


حضورؐ کے ہر معاملہ میں ہر عمل میں کوئی نہ کوئی حکمت، اچھائی اور رہنما اصول پوشیدہ ہے آپ کی زندگی اور کردار ایک مکمل شاہراہ حیات کی حیثیت رکھتے ہیں جس پر چل کر انسان زندگی کے اصل مقصد کو پا سکتا ہے۔ حضورؐ نے اپنی امت کو ہر طرح سے نیک عمل کرنے کی ترغیب دی ہے جو سب کچھ حضور کی عملی زندگی کے توسط سے ہم تک پہنچ سکتی ہے۔


 


آپؐ کا شعار ایفائے عہد تھا۔ آپ کسی سے جو وعدہ کرتے تھے اسے ہر حال میں پورا کرتے تھے۔ جس کی وجہ سے آپؐ کے دشمنوں کو بھی آپؐ کے دیےہوئے قول پر بھروسہ ہوتا تھا۔ حضرت عبداللہ بن الحمساءسے مروی ہے کہ میں نے نبی کریمؐ سے کوئی کاروباری معاملہ کیا تھا۔ (نبوت سے پہلے) لیکن وہ ابھی ادھورا تھا میں نے وعدہ کیا تھا کہ پھر آؤں گا۔ اتفاق سے تین دن تک مجھے اپنا وعدہ یاد نہ رہا تیسرے دن جب میں وعدے کی جگہ پر پہنچا تو آپؐ کو وہاں منتظر پایا لیکن اس وعدہ خلافی سے آپؐ کی پیشانی پر بل تک نہ آیا صرف اتنا فرمایا کہ تو نے مجھے زحمت دی میں تین روز یہاں  سے انتظار کر رہا ہوں۔


 


ایفائے عہد کی ایسی پاپندی ہر ایک کا کام نہیں۔ انسان کا ایمان اور اس کی زبان بھی سب کچھ ہے۔ اگر یہ صلاحیت نہ ہوں تو دنیا میں ہر طرف سے اعتمادی کی فضا پھیل جائے اور کاروبار حیات خاک ہو جائے۔ حضورؐ کی پیدائش سے پہلے عرب کے لوگ بد اعتمادی اور کسمپرسی کی حالت کا اس لیے شکار تھے کہ عرب کے لوگ ایفائے عہد کے معاملے میں صحیح کردار ادا نہیں کرتے تھے۔ وہ کسی سے چیز لے کر مکر جاتے تھے۔ کسی سے کیے گئے وعدے کو نبھاتے نہیں تھے۔ ہزارہا صلح کے معاہدے ہوئے لیکن عمل سے نا آشنا رہے اور یہی وجہ تھی کہ زمانہ جاہلیت میں تباہی و بربادی عربوں کا مقدر بنی ہوئی تھی۔




About the author

Asmi-love

I am blogger at filmannex and i am very happy because it is a matter of pride for me that i am a part of filmannex.

Subscribe 0
160