اسلامی معاشرے میں سماجی کارکن کی ذمہ داری

Posted on at


ایک سماجی کارکن کی یہ اہم ذمہ داری ہے کہ قومی یک جہتی کے لیے اپنا کردار ادا کرے اور اس سلسلے میں لسانی اور علاقائی عصبیتوں کے خلاف جہاد کرے اور ملک دشمن عناصر کی جانب سے پیدا کردہ غلط فہمیوں کو دور کرنے کی کوشش کرے تاکہ ملک کے نظریاتی اور جغرافیائی سرحدوں کا بھرپور انداذ میں دفاع کیا جا سکے۔ ایک اسلامی معشرے میں موجود ان برائیوں کا سد باب کرے جو معاشرے کو گندا کر رہے ہیں۔ ان کے خاتمے کے لیے بھر پور انداز میں کوشش کرے۔  

 

اسلامی معاشرے میں ایک سماجی کارکن کو جہاں عام مسلمانوں کی فلاح و بہبود کے لئے کام کرنا چاہئے وہیں ملک میں موجود غیر مسلم اقلیتوں کے حقوق کا بھی خیال رکھنا چاہئے کہ اقلیتوں کو اپنے تحفظ کا احساس ہو اور وہ محسوس کریں کہ مسلمانوں کے ساتھ رہ کر اچھے انداز میں زندگی گزار سکتے ہیں۔ غیر مسلموں کے ساتھ ایک سماجی کارکن کا حسن سلوک ان کے دلوں کی کایا پلٹنے میں بھی مدد گار ہو سکتا ہے۔ ماضی میں مسلمانوں نے اپنے اعلیٰ حسن اخلاق کی وجہ سے ہی ہزاروں لاکھوں غیر مسلمانوں کو دائرہ اسلام میں داخل ہونے پر آمادہ کیا۔  

 

مسلمانوں کی انہی کاوشوں نے دنیا میں اسلام کو بلند کیا۔ اور یہ ثابت کر دیا کہ دنیا میں موجود تمام مذہبوں کے برعکس اسلام واحد ایسا مذہب ہے جس میں ذات پات، رنگ و نسل، اونچ نیچ جیسے کسی بھی درجے کو اہمیت نہیں ہے بلکہ صرف اور صرف راہ راست پر چلنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ ہمارے بزرگوں نے ظلم سہے بہت سی قربانیاں دی اور ان سب ظلموں کو چپ چاپ برداشت کیا۔ ان کی اسی طاقت نے مسلمانوں کا لوہا منوایا اور ثابت کر دیا کہ اسلام میں برداشت سے بڑھ کر کچھ نہیں یہی سب خوبیاں ایک سماجی کارکن میں ہونا بہت ظروری ہوتا ہے جو معاشرے میں ایک اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ اسلامی معاشرے میں موجود تمام تر خرابیوں کو ایک ذمہ دار کارکن ہی ختم کر سکتا ہے۔   

 

آخر میں اس بات کا تذکرہ کرنا ضروری سمجھوں گی کہ وہ تمام کام جن کا ذکر میں اپنے پچھلے بہت سے مضمون میں کیا ہے اور آج کے مضمون میں بھی کیا ہے ان کی انجام دہی محض ایک سماجی کارکن کے بس کی بات نہیں، اس کار عظیم کی کامیابی کے لیے ضروری ہے کہ حکومت وقت اصلاح معاشرہ کے اس پیغمبرانہ کام میں سماجی کارکنوں سے بھرپور تعاون کرے۔ اگر حکومت اور سماجی کارکن معاشرے میں پھیلی ہوئی خرابیوں کو دور کرنے کا عزم کر لیں تو کوئی وجہ نہیں کہ ہمارا تابناک اور روشن ماضی ایک بار پھر نہ لوٹ آئے۔

    

If you want to share my any previous blog click this link http://www.filmannex.com/blog-posts/aafia-hira/2.

Follow me on Twitter: Aafia Hira

Thanks for your support.

Written By: Aafia Hira



About the author

Aafia-Hira

Name Aafia Hira. Born 2nd of DEC 1995 in Haripur Pakistan. Work at Bit-Landers and student. Life isn't about finding your self.LIFE IS ABOUT CREATING YOURSELF. A HAPPY THOUGHT IS LIKE A SEED THAT SHOWS POSITIVITY FOR ALL TO REAP. Happy to part of Bit-Landers as a blogger.........

Subscribe 0
160