ٹرایفک کا نطام اور سفری سہولیات

Posted on at


مملکت خداداد اسلامی جمہوریہ پاکستان کو بنے ساٹھ سال سے ذیادہ عرصہ گزرے کے باوجود دیگر حکومتی شعبہ جات کی طرح ٹرایفک کا نطام بھی تنزلی کا شکار ہے۔ سڑکوں کی ٹوٹ پھوٹ کی مرمت کے ساتھ ساتھ آبادیوں میں اضافے کی وجہ سے سڑکوں کی توسیع کی اشد ضرورت ہے۔  اکثر ہم یہ گلہ کرتے ہیں کہ ہمارے ٹراسپوٹرر حضرات اور ڈرائیور ٹرایفک قوانین کی پاسداری نہیں کرتے یا یہ قوانیں سے یکسر نابلد ہیں اور حکومتی اہلکار جگہ جگہ کھڑے ایسی گاڑیوں پر نظر رکے ہوتے ہیں جو لوڈ ہوں اور دوسرے اضلاع سے آئی ہوں،  تا کہ ان کے چالانوں کا ماہوار کوٹہ پورا ہو سکے۔ اس کی زندہ مثال ایبٹ آباد کی ٹریفک پولیس ہے اور بیشتر ٹرایفک اہلکاروں کی اپنی سوزوکی گاڑیاں ہیں اور سوایوں کے بٹھانے کے لئے انہیں کسی اڈے یا سٹاپکی ضرورت نہیں ہوتی۔  

حقیقت میں حکومتی قوانین کی پاسداری کرنا ہرشخص پر لازم ہے۔ لیکن یہ بھی ضروری ہے کہ حکومت وہ بنیادی سہولیات بھی مہیا کر دے۔ مثال کے طور پر ٹریفک قوانین کے لئے یہ بھی ضرروی ہے کہ ٹریفک کے لئے بڑی یکطرفہ سڑکے اور سنگز جس کی کمی خاص کر ہزارہ میں محسوس کی جاتی ہے اور جس کے نتائج ہم ہر سال قیمتی جانوں کے ضیاع کی شکل میں دیکھ سکتے ہیں، ہونے چاہئے۔

حکومت سواریوں کی ضرورت کو مدنظر رکھ کر ضلعی  لوکل ٹراسپوٹ سسٹم کو جاری کرے یعنی میٹرو بس سسٹم تا کہ عوام کو جدید سفری سہولیات میسر ہو سکے۔

گاڑیوں کے سٹاپ کی جگہ باقائدہ شڈز ہو مرد و خواتین کی علیحدہ علیحدہ جگہےہوں۔

 بازاروں میں  ٹریفک پولیس   نہ صرف گاڑیوں کے ڈرائیوروں کی رہنمائی کرے بلکہ سڑک کے ساتھ فٹ پاتھوں پر بیٹھے ڑھلوں، ریڑھی بانوں سے بھتہ لینے کی بجائے انہیں ہٹھائے تا کہ پیدل جلنے والے روڑ کی بجائے فٹ پاتھ پر چلے اور ٹریفک کا نظام رواں دواں رہئے۔    

         

 شہروں میں میونسپل والے سواریوں کے سٹاپوں سے ٹراسپوٹر حضرات سے  کروڑوں روپے سالانہ لیتے ہیں لیکن انہیں بنیادی سفری سہولیات سے محروم رکتھے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت شہریوں کو بینادی اور بہترین سفری سہولیات فراہم کرے۔



160