مخلوط تعلیم کے بارے میں مشرق اور مغرب کا نظریہ

Posted on at


مغربی قوموں کا نظریہ عورت کے بارے میں اسلام سے بالکل مختلف ہے مغربی تہذیب نے عورت کو رقص کرنے کے لیے سٹیج پر لا کھڑا کیا ہے اسے شمع انجمن بنا دیا ہے اور مردوں کی تفریح کا کھونا بنا کر رکھ دیا ہے۔ ایسے معاشرہ میں اختلاط مرد و زن پر کوئی پابندی نہیں ہے اسی وجہ سے بے راہ روی اور بد اخلاقی کا سیلاب پھیلا ہوا ہے۔ مغرب مغرب ہے اور مشرق مشرق۔ مغرب و مشرق کے نظریات میں زمین و آسمان کا فرق ہے مشرق کی تہذیبی، ثقافتی، معاشرتی اور اخلاقی روایات مغرب سے بالکل مختلف ہیں اگر مشرق اندھا دھند مغرب کی تقلید کرے گا تو اسے بھی انہیں نتائج و عواقب سے دو چار ہونا پڑے گا جس سے آج یورپ دو چار ہے۔


 


دراصل اس دور کے مرد کے اعصاب پر عورت بری طرح سوار ہے وہ چاہتا ہے کہ عورت کسی لمحے بھی اس کی آنکھوں سے دور نہ ہو۔ اس بوالہوسی نے عورت کو بازاروں، دفتروں، تعلیم گاہوں اور چوراہوں میں لا کھڑا کیا ہے۔ عورت سادہ دل ہے وہ یہ نہیں سمجھتی کہ مرد جس کو ترقی و مساوات کا نام دیتا ہے وہ دراصل اس کی بوالہوسی اور خود غرضی ہے اس بوالہوسی کی ایک کمین گاہ مخلوط تعلیم ہے۔


 


پاکستان اسلام کے نام پر حاصل کیا تھا۔ ظاہر ہے جو ملک اسلام کا گہوارہ بننے والا ہو، اس میں کوئی ایسی چیز کیسے برداشت کی جا سکتی ہے۔ جو اس کی روح کے خلاف ہو۔ مخلوط تعلیم کا تصور چونکہ غیر اسلامی ہے اس لیے اسے کسی صورت میں بھی پاکستان میں رائج نہیں کیا جا سکتا۔ تعلیم نسواں کے خلاف کوئی نہیں ہے لیکن تعلیم نسواں کا انتظام بالکل علیحدہ ہونا چاہیے۔ لڑکیوں کے لیے الگ یونیورسٹی اور الگ کالج کا قیام عمل میں لانا چاہیے تاکہ اگر لڑکیاں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنا چاہئیں اور کالجوں سے نکل کر یونیورسٹی کی فضا میں داخل ہو تو انہیں پاکیزہ فضا ملے۔


 


بعض حلقے یہ دلیل دیتے ہیں کہ ہر جگہ لڑکے اور لڑکیوں کے کالج الگ الگ قائم نہیں کیے جا سکتے، اس لیے ان جگہوں پر مخلوط تعلیم لازمی ہے۔ ان سے کوئی کہے کہ اگر روٹی کھانی نصیب نہ ہو تو کیا زہر کی پڑیا حلق میں نگل لینی چاہیے۔ بہر حال مسلمانوں کی تہذیبی اور مذہبی روایات کسی طور پر بھی اجازت نہیں دیتیں کہ ملک میں مخلوط تعلیم کا نظام رائج ہو چنانچہ اس نتائج و عواقب کے پیش نظر طلباء و طالبات کے لیے ہر سطح پر الگ الگ درسگائیں قائم کی جانی چاہئیں۔  




About the author

Asmi-love

I am blogger at filmannex and i am very happy because it is a matter of pride for me that i am a part of filmannex.

Subscribe 0
160