کیا برصغیر پاک وہند ایک پرامن اور طا قتور خطہ بن سکتا ہے۔

Posted on at


باظاہر پاک و ہند میں بسے والی قومیں ایک دوسرے کے بلکل متضاد ہیں اور ایک بڑی جنگ کے لئے صف آرہ نظر آتی ہیں۔  کہیں پانیوں کی جنگ اورکہیں زمین کے لئے۔  یہی وجہ ہے کہ دونون ممالک یعنی بھارت اور پاکستان اپنا سب کچھ بے دریغ  اسلحہ کی خریداری پر خرچ کر رہے ہیں۔ اور سالانہ اربوں ڈالر اپنے دفاع پر خرچ کرر ہے ہیں۔  اور اس کا مثبت پہلو یہ نکلتا ہے کہ دونوں ممالک کے عوام کی جانیں اور عزتیں محفوظ ہاتھوں میں ہیں۔  تصویر کا دوسرا رخ دیکھا جائے تہ یہی محسوس ہوتا نظر آ رہا ہے دونوں ملک بیوقوف ترین ہیں یا انہیں کوئی تیسری قوت چلا رہی ہے۔



ایسے زمین کا خطہ جس پر قدرت ہر وقت اپنی مہربانیہ نچھاور کرتی ہے۔  جہاں پر سارا سال بحری راستوں کے ذریعے تجارت ہوتی ہے۔  جہاں پر سارا سال زمینے غلہ دیتی ہیں ۔ جہاں پر دریا کروڑوں کیوسک پانی سمندر  میں پھکتے ہیں۔  جس کے پہاڑوں پر سدا بہار درخت ہیں، ہر رنگ کے پھول اور جڑی بوٹیاں ہیں۔  زمینے تیل ، گیس، سونا ، کوئلہ، نمک اور ہر رنگ کی معدنیات سے بھری پڑی ہیں۔  ایسا خطہ جس کا صرف ایک صوبہ براعظم افریقہ کا غلہ پورا کر سکتا ہے۔  تو پھر کیوں، اس خطہ کے لوگ غربت کی زندگی گزار رہے ہیں اور اپنے ہی ملک میں آٹا ، چینی دالیں مہنگوں داموں سے لیتے ہیں۔  روزگار کے لئے اپنے خاندان کے لئے دنیا کے کونے کونے میں جاتے ہیں اور پیسہ کمانے کے لئے سب کچھ داو پر لگا دیتے ہیں۔ 





اگر دونوں ممالک مل بیٹھ کر اپنے تصفیہ طلب مسائل حل کریں اور اپنے وسائل بجائے اسحلہ و بارود پر لگانے کے اپنی اپنی عوام کی فلاح و بہبود پر لگائے تو یقینا یہ خطہ  دنیا کے خوشحال ترین علاقوں میں شمار ہو گا جہاں پر بجلی ہزاروں نہیں لاکھوں میگا واٹ بن سکتی ہے۔ جس کے پانی سارے خطے کہ سیراب کر سکتے ہیں جس کی بندرگائیں وسطی ایشا تک کی ریاستوں کو رہداری دے سکتی ہیں اور یہاں کے باسیوں کو اپنی ہی سرزمین پر پہترین باعزت روزگار مل سکتے ہیں۔



160