علمائے عباسیہ ۔۔۔ حصہ دوم

Posted on at


ابو بکر محمد ابن ذکریا الرازی


رازی کو جالینوس العرب کا لقب دیا گیا ہے۔ کیونکہ یہ جالینوس کا پیرو کار تھا۔ اس نے جالینوس کی تصنیفات سے استفادہ کیا۔ امراض کی ماہیت معلوم کرنے تک جالینوس کے تجربات سے فائدہ اٹھاتا رہا اور جہاں تک علاج کا تعلق ہے اس نے بقراط سے مدد لی۔ رازی بغداد کے مشہور ہسپتال کا طبیب اعلیٰ تھا۔ علم کیمیا پر بھی اسے دسترس حاصل تھی۔ اس کی کتاب کتاب الاسرار نے کافی شہرت حاصل کی۔ فن طب میں اس کی کتاب الحاوی ان تمام علوم پر حاوی ہے جو یونانی ، ایرانی اور سندھی طب کے سلسلے میں عربوں کو حاصل تھا۔ رازی نے جدری اور حبسہ پر تحقیق کی۔ اس نے المنصوری امیرمنصور بن اسما عیل حاکم خراسان کے لئے لکھی۔ آخر میں رازی کی آنکھوں کی رطوبت ضائع ہوگئی اور اندھا ہوگیا۔ ابو ریحان البرونی نے بھی اپنی کتابوں میں رازی کا ذکر کیا ہے۔ ۹۶۵ء میں وفات پائی۔


ابو یوسف یا قوب بن اسحاق الکندی


کندی کوفہ میں پیدا ہوئے۔ یہ خالص عرب نثراد تھے۔ اس کا تعلق مشہور قبیلے کندہ سے تھا۔ اس لئے کندی مشہور ہوا۔ اس نے تقریباً ۲۶۳ رسالے اور کتابیں لکھیں۔ لیکن اب چندہی موجود ہیں جن کا ترجمہ یورپ میں لاطینی زبان میں کیا گیا ہے۔ اس نے افلاطون اور ارسطو کے تصورات کو ملانے کی کوشش کی۔ فلسفہ کے علاوہ اسے طب ، ریاضی ، جغرافیہ اور فلکیات میں بھی مہارت تھی۔ ۸۷۳ء میں وفات پائی۔


ابو نصر محمد بن محمد الفارابی


فارابی ترک تھا۔ ۸۷۰ء میں فاراب (سفاء)میں پیدا ہوا ۔ ۹۵۰ء میں دمشق میں فوت ہوا۔ علم حاصل کرنے کیلئے بغداد چلا گیا۔ ابو نصر مطابن یونس کے شاگردوں میں شامل ہو گیا۔ اس نے ارسطو کی تصنیفات کا مطالعہ کیا اس نے شام کا سفر کیا اور آخر میں دمشق میں مقیم ہو گیا۔ بحثییت چوکیدار کام کر کے با غات کی روشنیوں میں رات کو پڑھتا رہتا بعد میں شہزادہ سیف الدولہ نے معمولی وظیفہ مقرر کیا۔ اس نے تقریبا! ایک سو کتابیں لکھیں۔ ان میں ارسطو اور دوسرے فلاسفروں کی تصنیفات کی تشریحیں شامل ہیں اس نے افلاطون اور ارسطو کے خیالات کو صوفی ازم کے ساتھ ملانے کی کوشش کی۔ اس نے موسیقی پر بھی کتاب لکھی۔


ابو جعفر محمد بن جریر الطبری


ابو جعفر طبرستان میں پیدا ہوا۔ اس کی تاریخ پیدائش ۸۳۸ ء ہے۔ تحصیل علم کے لئے بغداد چلاآیا اور یہاں پر ہی ۹۲۳ء میں وفات پائی۔ اس نے قرآن مجید کی تفسیر لکھی اور اپنی مشہور کتاب تاریخ الرسول والملوک لکھی۔ یہ تاریخ کی مکمل کتاب ہے۔ دنیا کی تحقیق سے لے کر ۹۱۵ء تک کے حالات قلمبند کئے ہیں۔ اس نے تحقیق کے بعد واقعات تحریر کئے ہیں اس مقصد کے لئے طویل سفر بھی کئے۔ اس کی کتاب کئی جلدوں پر مشتمل ہے۔


ابو الحسن علی المسعودی


نویں صدی کے آخر میں بغداد میں پیدا ہوا۔ اس نے تحصیل علم کے لئے ہندوستان سے آگے دکن ، سیلون اور مشرقی افریقہ تک سفر کئے۔ مسعودی چین بھی گیا۔ آخری دنوں میں شام اور مصر میں رہا ئش پذیر ہو گیا۔ ۹۵۶ء میں فسطاط میں وفات پائی۔ اس نے۳۰ جلدوں پر مشتمل اپنی مشہور کتاب مراج الصغاب و معدن الجواہر لکھی۔ جو تاریخی اور جغرافیائی واقعات کا انسائیکلو پیڈیا ہے۔ آپ نے کتاب احقنیہ اور مراۃ الزمان بھی لکھیں۔


عزالدین ابن الاثیر


بنو عباس آخری مشہور مورخ ابن الاثیر تھا۔ اس کا تعلق موصل سے تھا۔ آپ کے دو شا ہکار ہیں۔ (۱) الكامل في التاريخ۔ اس میں طبری کی تاریخ کو جاری رکھا ہے صرف صلیبی جنگیں شامل کی گئی ہیں۔ اور ۱۲۳۱ء تک کے واقعات درج کئے گئے ہیں۔ (۲) أسد الغابة في معرفة الصحابة، اس میں حضورﷺ کے صحابہ ؓ کے حالات درج ہیں۔ ابن الا ثیر ۱۱۶۰ء میں پیدا ہوا اور ۱۲۳۴ء میں وفات پائی۔



About the author

muhammad-haneef-khan

I am Muhammad Haneef Khan I am Administration Officer in Pakistan Public School & College, K.T.S, Haripur.

Subscribe 0
160