قانون آزادی ہند سے پہلے ریاست جموں و کشمیر

Posted on at


قانون آزادی ہند کے جس کے تحت پاکستان اور بھارت آزاد ہوئے، بموجب برصغیر کی پانچ سو سے زائد دیسی ریاستوں جن میں ریاست جموں و کشمیر کو جو کہ ریاست حیدر آباد کے بعد سب سے بڑی ریاست تھی اختیار دیا گیا تھا کہ اپنے جغرافیائی حالات اور اپنے باشندوں کے جذبات کو مد نظر رکھتے ہوئے وہ پاکستان یا ہندوستان میں سے جس کے ساتھ چاہیں الحاق کر سکتی ہے۔ ریاست جموں و کشمیر تین اطراف سے پاکستان کے ساتھ ملی ہوئی ہے اس کے گیارہ راستوں میں سے نو راستے پاکستان میں آتے ہیں اس سے نکلنے والے تمام دریا بھی پاکستان میں آتے ہیں اس کی کل آبادی میں مسلمانوں، کا تناسب ۸۰ فیصد ہے اور اسی اصول پر بر صغیر کی تقسیم ہوئی تھی۔


 


قیام پاکستان سے قبل ایک طرف تو خفیہ سازشوں کا جال بچھایا گیا تھا اور دوسری طرف نہرو، پٹیل اور کرپلانی سے لے کر گاندھی جی تک سب نے کشمیر کا طواف کرنا شروع کر دیا تھا۔ اور مہا راجہ کشمیر ہری سنگھ کو شیشے میں اتارنے کی کوشش کر رکھی تھی مگر مہا راجہ پاکستان اور بھارت دونوں میں سے کسی ایک کے ساتھ الحاق پر آمادہ نہ تھا۔ آخر کار لارڈماوؐنٹ بیٹن نے یہ معاملہ اپنے ہاتھ میں لیا اور اور ۱۸ جون ۱۹۴۷ء کو پرائیویٹ دورہ پر کشمیر پہنچا اس دورے کی بنیاد دعوت تھی جو مہا راجہ ہری سنگھ نے گدی نشین ہونے سے پہلے ۱۹۲۵ء میں بحریہ کے نوجوان افسر اور برطانوی شاہی خانوادے کے فرد ماؤنٹ بیٹن کو دی تھی۔


 


 ماؤنٹ بیٹن پانچ دن سرینگر میں قیام پذیر رہا اور مہاراجہ کو بھارت کے ساتھ الحاق پر آمادہ کرنے پر کامیاب ہو گیا۔ چنانچہ اس خفیہ فیصلے کے تحت، جو کہ اب سرکاری ریکارڈ کے طور پر ‘‘ٹرانسفر آف پاور’’ کے نام سے چودہ ضخیم جلدوں میں برطانیہ سے چھپ کر منظر عام پر آچکا ہے۔ گرداس پور کا مسلم اکثریت کا ضلع ۳ جون ۱۹۴۷ء کے اعلان کے برعکس بد دیانتی سے بھارت کے حوالے کر کے اسے جموں و کشمیر راستہ مہیا کیا گیا وگرنہ بھارت اور جموں و کشمیر کا ایک دوسرے سے رابطہ نہ ہو سکتا تھا۔ دوسرا قدم یہ اٹھایا گیا کہ ریاستی پولیس اور فوج میں مسلمان ملازمین سے ہتھیار رکھوالیے گئے جس کے باعث ریاست کے مسلمانوں کا خوف زدہ ہو جانا ایک قدرتی امر تھا۔


 


مزید براں مشرقی پنجاب سے نیم فوجی مسلم دشمن ہندو اور سکھ تنظیموں کے ہزارہا جتھے ریاست میں داخل ہوئے اور مسلمانوں کا قتل عام شروع ہو گیا جس کے نتیجے میں سوا پانچ لاکھ سے زائد ریاستی مسلمان پاکستان میں پناہ لینے پر مجبور ہو گئے۔ دوسری جانب بھارت سے ہندوؤں اور سکھوں کی ایک بھاری تعداد کو ریاست میں آباد کرنے کے لیے داخل کیا گیا۔ ۱۵اگست کو مہاراجہ نے بھارت اور پاکستان کو معاہدہ جاریہ کی پیشکش کی جسے پاکستان نے منظور کر لیا جبکہ بھارت نے نہ تو اسے منظور کیا اور نہ ہی مسترد کیا۔ چنانچہ اب ریاست کی آئینی پوزیشن یہ ہو گئی کہ پاکستان کے ساتھ معاہدہ ہونے کے باعث اس کے مواصلات، کرنسی خارجہ امور اور دفاع پاکستان کے ماتحت ہو گئے۔  




About the author

Asmi-love

I am blogger at filmannex and i am very happy because it is a matter of pride for me that i am a part of filmannex.

Subscribe 0
160