وقت کے ساتھ ساتھ انسان کی روزمرہ کی ضرورتوں میں اضافہ ہوتا رہا ہے اسی طرح آج کی روزمرہ کی ایک ضرورت صابن بھی ہے پہلے زمانے میں صابن صرف سفید رنگ میں دستیاب ہوتے تھے لیکن عصر حاضر میں اب طرح طرح کے رنگا رنگ صابنون سے دوکانوں کی شلفیں بھری رہتی ہیں انتخاب کرنا مشکل ہو جاتا ہے پہلے زمانے میں صابن صرف بدن کی میل کچیل صاف کرنے کے لیے استعمال ہوتا تھا لیکن وقت کے ساتھ ساتھ ہر شے میں تبدیلی آئی ہے تو صابن کیون پیچھے رہتا اسلیے آج کے دور میں صابن کی بھی کئی اقسام ہیں اور انکا مختلف مقاصد کے لیے استعمال ہوتا ہے لیکن پھر بھی اسکے بارے میں ہماری معلومات میں کوئی خاص اضافہ نہیں ہوا
ہم زندگی بھر سے صابن استعمال کررہے ہیں لیکن ہم کو صابن کے بارے مین صرف یہی معلوم ہے کہ اس کے اجزاء ترکیبی گلیسرین ، تیل جھاگ پیدا کرنے والےاجزاءاور خوشبو شامل ہیں اسکے علاوہ اگرہم صابن کو زیادہ گیلی جگہ میں چھوڑ دیں تو یہ بہت نرم ہوجاتا ہے لیکن ہمارے ایک جاننے والے دوست جہنون نے صابن کی بہت زیادہ مارکیٹنگ کی ہے ہمیں صٓابن کے بارے میں چنداہم حقائق سے آگاہ کیا
انہون نے بتایا کی صابن کی صرف دو بڑی اقسام ہیں ایک تو گلیسرین والے اور دوسرے بغیر گلیسرین کے صابن اسکے علاوہ صابنوں میں جو خصوصیات پائی جاتی ہے یہ سب ضمنی ہیں ان کے حساب سے تو صابن کی درجہ بندی تو بہت آسان ہیں لیکن جب ہم کسی سپر سٹور میں جائے تو وہان ہربل ، اینٹی سیپٹک ، رنگ گورا کرنے والے خوشبو والے نمی برقرار رکھنےوالے اور نہ جانے کون کونسے صابن ہم کو چکر کررکھ دیتے ہیں ہمارے دوست کے مطابق صابن آپ اپنے بجٹ اور ضرورت کے تحت خریدتے ہیں صابن کے استعمال سے پہلے آپکو اپنی جلد کے بارے میں معلوم ہونا چاہیے
ہمارے یہاں میڈیکیٹد صابن ڈاکٹر کے نسخے کے بغیر مل جاتے ہین لیکن انکا استعمال اپنی مرضی سے نہ کیا جائے تو بہتر ہیں چھوٹی موتی جلدی تکلیف میں یہ صابن مفید ثابت ہوتے ہین لیکن بعض اوقات یہ حساس جلد پر ری ایکشن کر جاتے ہیں تو یہ بہت بڑا مسئلہ بن جاتا ہے اگر بڑون کی جلد نازک ہو تو ان کو بے بی سوپ استعمال کرنے چاہیے صابن صرف اچھی اور بڑی کمپنیوں کے استعمال کرنے چاہیے تا کہ انسانی جلد پر کسی قسم کے مضر اثرات مرتب نہ کریں