ایتھلیٹ فٹ"۔۔۔۔۔کوئی بیماری ہے؟ "

Posted on at


450 ایتھلیٹس کے ایک حالیہ سروے سے یہ حیران کن انکشاف ہوا ہے کہ 49 فیصدی کو یہ تک علم نہیں ہے کہ "ایتھلیٹ فٹ" نامی کوئی بیماری بھی ہوتی ہے جو ایتھلیٹ "پیروں کی داد" کی اس بیماری سے ناواقف تھے ان میں ہر دس میں سے چار کا یہ کہنا تھا کہ انہیں اپنے پیروں میں شدید کھجلی، جلن یا کھال پھٹ جانے کا تجربہ ہو چکا ہے۔

ایتھلیٹ فٹ ایک عام انفیکشن ہے جو پھپوند کی ایک قسم کے سبب ہوتا ہے جو کہ جلد کی سطح پر لگ جاتی ہے جس کے نتیجے میں شدید خارش یا جلن کی سی کیفیت پیدا ہونے کے بعد کھال پھٹنے کا عمل شروع ہو جاتا ہے۔ اس انفیکشن کی کئی وجوہات بتائی جاتی ہیں جن میں پسینہ اور پاؤں پر کھنچاؤ جوتوں کی ڈوریاں سختی سے باندھنے کی صورت میں بھی ہو سکتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ کہ ایتھلیٹ اپنا بہت زیادہ وقت چینجنگ روم میں شاور لیتے ہوئے یا جمنازیم میں گزارتے ہیں جن سے پھپوندے لگنے کا امکان بڑھ جاتے ہیں۔

سروے کے مطابق 56 فیصدی ایتھلیٹ جو اس بیماری سے واقف ہیں وہ بھی اس میں مبتلا ہو چکے ہیں جن میں سے 44 فیصدی ایسے ہیں جنہوں نے باقاعدہ علاج کرانے کی زحمت تک نہیں کی حالانکہ 23 فیصدی کا یہ ماننا تھا کہ وہ اس مشکل میں پھنس جانے کے بعد ورزش کرنے کے قابل بھی نہیں رہتے جبکہ 69 فیصدی نے یہ بات تسلیم کی کہ اس مرض نے ان کی کارکردگی پر مضر اثرات مرتب کیے۔

سروے میں اس بات کا بھی تعین کیا گیا ہے کہ انفیکشن سے بچاؤ کے لیے ایتھلیٹ ضروری احتیاطی تدابیر بھی اختیار نہیں کرتے ہیں کیونکہ صرف 12 فیصدی افراد نے یہ بات بتائی ہے کہ وہ چینجنگ روم میں جوتے اور موزے اتار کر چپل یا سینڈل پہن لیتے ہیں، محض 26 فیصدی ایسے ہیں جو ورزشوں کے بعد اپنے پاؤں مناسب طور پر صاف کرتے ہیں، 28 فیصدی کا یہ دعویٰ ہے وہ اپنے پیروں کو صحیح طرح خشک کرتے ہیں۔

اس سے بھی بڑھ کر یہ کہ پچاس فیصد سے زائد ایتھلیٹ اس بات سے نظر انداز کر دیتے ہیں کہ جوتے پہننے سے قبل پاؤں پر موزے بھی چڑھا لیں نیز 14 فیصدی تو ہر بار صاف موزے بھی استعمال نہیں کرتے ہیں۔

یہ ایتھلیٹس پر ہی منحصر نہیں ہے بلکہ عام طور پر سارا دن جوتے اور موزے پہننے والے افراد بھی "پیروں کے داد" کی اس بیماری میں مبتلا ہو سکتے ہیں جن کے پاؤں میں جوتے، موزے اتارنے کے بعد خارش، جلن یا چبھن اس بات کا پتہ دیتی ہے کہ انہیں اپنے پاؤں صاف اور خشک رکھنے کی ضرورت ہے، وہ اپنے موزوں کا بھی ہمہ وقت خاص خیال رکھیں اور جوتوں کو اوپری طور پر ہی نہیں اندر کی طرف سے بھی صاف کرتے رہیں تاکہ پھپھوند کے اثرات ختم ہوں اور انفیکشن کا خطرہ ختم ہو جائے۔ 



About the author

shakirjan

i am shakir.i have done BS (HONORS) in chemistry from pakistan.i know english,pashto and urdu.I love to write blogs.

Subscribe 0
160