منافق کی نشانیاں

Posted on at


 


ترجمہ حدیث   


منافق کی تین نشانیاں ہیں اگرچہ وہ روزہ رکھتا ہو نماز پڑہتا ہواور گمان کرتا ہو کہ وہ مسلمان ہےایک یہ کہ جب اسے امانت دی جائے وہ خیانت کرے، دوسرا یہ کہ جب وہ بات کرے تو جھوٹ بولے، تیسرا یہ کہ جب وعدہ کرے تو وعدہ خلافی کرے۔


اسلام کے بنیادی اصول یہ ہیں کہ سچائی، امانت داری اور ایفائے عہد ان پر چل کر ایک انسان مسلمان کہلانے کے لائق ہوتا ہے۔ وعدہ خلافی کرنا، امانت میں خیانت کرنا اور پھر جھوٹ بولنا بہت بڑے گناہ ہیں۔ ایک انسان کو زیب نہیں دیتا کہ وہ جھوٹ بولےکسی کے مال میں خیانت کرے اور ایفائے عہد کی خلاف ورزی کرے۔جھوٹ تمام گناہوں کی جڑ ہے۔ جھوٹ بولنے والا ہر غلطی، ہر گناہ، ہر بُرا کام کر لیتا ہے۔ لیکن اپنے ان گناہوں کا اعطراف نہیں کرتا۔ جو شخص اپنے آپ کو جھوٹ جیسے گناہ سے باز رکھتا ہے اور جھوٹ بولنے سے پرہیز کرتا ہے وہ ایک نہ ایک دن ہر گناہ سے باز آجاتا ہے۔ ہر قسم کی برائی کرنے سے بچ جاتا ہے۔


                 کسی کے مال میں خیانت کرنا اور ایفائے عہد کی خلاف ورزی کرنا یہ دونوں جرم حقوق الناس سے تعلق رکھتے ہیں۔ اور اگر ان حقوق کا خیال نہ رکھا جائے تو معاشرے کا نظام درہم برہم ہوجاتا ہے۔ تو معاشرہ معاشرہ نہیں رہتا۔ جھوٹ بولنا وعدہ خلافی کرنا اور خیانت کرنا۔ آپؐ نے اسے منافق کی نشانیاں بتائی ہیں۔ مسلمان کو ان تین برائیون سے بچنے کی تلقین کی گئی ہے۔


اور مسلمانوں کو بتایا گیا ہے کہ جھوٹ بولنا، خیانت کرنا اور وعدے کی خلاف ورزی کرنا منافقوں کی صفتیں ہیں۔ اگر کسی ایمان رکھنے والے کسی مومن میں ان تینوں برا ئیوں میں سے ایک بھی برائی پا ئی جائے تو وہ منافق ہے۔ بے شک انسان ایمان رکھتا ہو، نماز پڑھتا ہو، روزے رکھتا ہو ، حج کو جاتا ہو لیکن وہی شخص جھوٹ بولے، خیانت کرے یا پھر وعدہ خلافی کرے تو اس کا ایمان ضائع ہے۔ بے شک وہ اپنے عقیدے سے منافق نہ ہو لیکن ان منافقوں کی صفت میں سے ایک بھی صفت رکھتا ہو تو وہ منافق ہے۔



160