معاشرے میں رہنے کے اصول

Posted on at


ہم جس معاشرے میں رہتے ہیں اس معاشرے میں رہنے کی حیثیت سے ہم پر کچھ ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں۔ یہ معاشرہ ہم لوگوں سے ہی بنتا ہے۔ لیکن یہ بات ہم پر ہوتی ہے کہ اس معاشرے میں کیسے رہنا چاہتے ہیں۔ کیسے رہ رہے ہیں۔ اور کیسے رہنا چاہتے ہیں۔لیکن پھر بھی ایک اچھا معاشرہ بنانے کے لئے ہمیں مختلف ذمہ داریوں کو پورا کرنا ہوتا ہے کچھ باتوں کہ اپنانا ہوتا ہے۔ تو ہی ہم معاشرے کے اچھے افراد کہلاسکتے ہیں۔ اسلام بھی چاہتا ہےکہ انسانی معاشرہ خوش حال رہے۔ اس معاشرے کوہم سب افراد ہی مل کر خوش حال بنا سکتے ہیں۔ اپنے آپ کی عادتوں سے اپنے معاشرے کی تشکیل کر سکتے ہیں۔ معاشرے میں رہنے کے لیے انسان کا اخلاق کا اچھا ہونا چاہیے۔


 اسلام نے اخلاق حسنہ پر بہت زور دیا ہے۔ انسان کے اخلاق سے ہی انسان پہچانا جاتا ہے۔معاشرے کے تمام افراد ایک دوسرے سے ملتے جلتے ہیں۔ ایک دوسرے کے دکھ درد میں شریک ہوتے ہیں۔معاشرے میں رہنے کی ایک شرط تو یہ ہے کہ وہ معاشرے میں رہتے ہوئے دیانت داری سے کام لے جو شخص دیانت داری سے کام نہں لیتا وہ ایک دن بدنامی کا منہ دیکھتا ہے۔کسی کا مال کھا لینے سے انسان مال دار نہیں ہوجاتا۔ بلکہ بدنامی اس کا مقدر بن جاتی ہے۔


 ہمیں اپنے معاشرے کو بددیانتی سے بچانا چاہیے۔ قرآن مجید میں ارشاد ہے کہ بے شک اللہ تم کو فرماتا ہے کہ پہنچا دو امانتیں امانت والوں کو۔


اور پھر ارشاد ہوا ہے کہ


اور جو اپنی امانتوں سے اور اپنے اقرار سے خبردار ہیں۔


دوسری طرف وعدہ خلافی کرنے والا معاشرے کی بدنامی کا باعث بنتا ہے۔


ارشاد باری تعالی ہے۔


اور اللہ کا عہد پورا کرو تم کو یہ حکم کر دیا ہے۔تاکہ تم نصیحت پکڑو۔


پھر ارشاد باری تعالی ہے۔


اور پورا کرو عہد کو بے شک عہد کی پوچھ ہوگی۔


معاشرے میں رہتے ہوئے ہمیں وعدے کی پابندی کرنی چاہیے ہمارے لئے تو ہمارے نبی پاکؐ کی زندگی ہی نمونہ ہے۔ ہمیں انکی حیات زندگی کو اپنا کر معا شرے کی تشکیل کرنی چاہئے۔  ہمارے پیارے نبیؐ نے ہر حالات میں مشکلوں میں اپنے وعدوں کی پابندی کی۔ سچائی ایک ایسی حقیقت ہے جب تک انسان سچائی کو تسلیم نہیں کرلیتا تب تک چین کا سانس نہیں لیتا۔ معاشرے میں اچھے افراد ہونے کی حیثیت سے انسان میں سچائی کی صفت کا بھی ہونا ضروری ہے۔



160