میری اُردو کی شاعری

Posted on at


شاعری میرا شوق بھی ہے اور مشغلہ بھی ہے۔ اس سے دل کا تمام بوجھ ہلکا سا ہو جاتا ہے اور تمام تھکاوٹ دور ہو جاتی ھے۔ شاعری ایک طرح سے نشے کی مانند ہے جس سے چھٹکارا حاصل کرنا ناممکن ہے۔ شاعری کسی معلم سے سیکھی نہیں جا سکتی یعنی کہ کوئ یہ کہے کہ وہ شاعری کسی سے سیکھ لے گا تو یہ نا ممکن بات ہے۔ اصل شاعری کسی بھی شاعر کے خون میں شامل ہوتی ہے۔ایک طرح سے آپ یہ بھی کہ سکتے ہیں کہ شاعری ایک خداداد صلاحیتوں میں سے ایک صلاحیت ہے۔

                                       

اکثر شاعر اپنے کسی دکھ یا درد کا سہارا لیکر شاعری کرتے ہیں اور اپنے دل کا بوجھ ہلکا کرتے ہیں۔ اُن کی شاعری میں ایک دکھ یا ایک درد سا ہوتا ہے۔ اسی دکھ یا درد کو وہ غزل کا نام دیتے ہیں۔ غزل کے لفظی معنی بھی اسی قسم کے ہیں، جب ہرن پر کوئ حملہ کرتا ہے تو اُس کے منہ سے ایک خوف بھری آواز نکلتی ہے اُسی آواز کو غزل کہتے ہیں۔

                                

شاعر کی سوچ اور فکر عام لوگوں سے بہت مختلف ہوتی ہے اور اُس کا بات کرنے کا انداز بھی سب سے الگ ہوتا ہے اور وہ ایک عام آدمی کی نسبت ذیادہ گہری نظر سے معاشرے کو دیکھتا ہے۔ جہاں تک میری ذات کا تعلق ہے تو میں صرف اتنا ہی کہوں گا کہ نہ تو  محجھے کوئ دکھ ہے اور نہ ہی میں شاعر ہوں بلکہ   شاعری کی کوشش سی کرتا ہوں میں اپنے لیے میر تقی میر کا اتنا ہی شعر کہوں گا

                              

                                           ہم  کو  شاعر  نہ  کہو  کہ  میر  ؎

                                 ہم نے درد و غم کتنے کیے تو دیوان کیا

اب میں آپ سے اپنی ایک غزل شیئر کروں گا جو کہ محجھے بے حد پسند ہے اور اُمید ہے کہ آپ کو بھی پسند آۓ گی۔

 ٹوٹ  گیا  اُس  پنکھڑی  کا  غرور  ؎

میرا اُس کے شہر سے چلےجانےکےبعد

کسی نے آنکھ بھر کے نہ دیکھا اُس کلی کو

میرا اُس بے مروت کو ٹوٹ کرچاہنے کے بعد

سنا ہے بڑی تڑپ سے یاد کرتا ہے محجھے اکژ

شاید پحچتھا رہا ہے محجھے کھو جانے کے بعد

آگیا ہو گا اُس بے وفا  کو میری وفا کا  یقین عابد

اپنے  محبوب  سے  دل  لگانے  کے  بعد

 

 



About the author

abid-rafique

Im Abid Rafique student of BS(hons) in chemistry and and now i m writer at film annex. I belong to pakistan.

Subscribe 0
160