مسلمانوں میں اتحاد و اتفاق

Posted on at


مسلمانوں کا بطور مسلمان اتحاد کبھی اس طرح نہیں رہ سکتا، کیونکہ ان کے اتحاد کی بنیاد کسی خاص جغرافیائی علاقے یا قوم یا رنگ پر نہیں بلکہ ان کے اتحاد کے بنیادی اصول، ان کے پروردگار کے وضع کیے گئے ہیں۔ مسلمانوں کا کوئی فعل انسانیت کے اصولوں کے خلاف نہیں ہو سکتا۔ وہ متحد الخیال اور متحد العمل ہو کر ایک انصاف پسند، نیک صالح اور آزاد و مضبوط قوم کے طور پر زندہ رہتے ہیں اور جہاں بھی انسانیت کے اصولوں کا خون ہوتا دیکھتے ہیں، وہیں ان کی حفاظت کی ہر ممکن کوشش کرتے ہیں اور انسانیت کے سنہرے اصولوں کو سر بلند ہونے کا موقع دیتے ہیں۔


یہی  مقصود   فطرت   ہے   یہی   رمز   مسلمانی"


اخوت    کی    جہانگیر ی    محبت   کی    فراوانی


بتان  رنگ و خوں  کو  توڑ  کر  ملت  میں  گم  ہو  جا


"نہ    تورانی    رہے    باقی   نہ    ایرانی   نہ    افغانی


 


ہر قوم پر اچھے دن بھی آتے ہیں اور برے بھی۔ جب علامہ اقبال نے یہ مصرع کہا تھا اس وقت سر زمین پاک ہند کے مسلمانوں کی حالت نا گفتہ بہ تھی اور وہ انگریز و ہندو کی دھری غلامی کا شکار تھے۔ ستم بالائے ستم یہ کہ خود اپنے بھائیوں کی ایک جماعت مسلم دشمن عناصر کا ساتھ دے رہی تھی سادہ دل مسلمان پریشان ہو رہے تھے ایسے حالات میں علامہ اقبال نے مسلمانوں کو پریشانی خیالی سے نکال کر متحد الخیال زندگی بسر کرنے کے لیے پکارا اور امید دلائی کہ ہماری قوم پر بھلے دن بھی ضرور آئیں گے۔


 


علامہ اقبال کاخیال اپنی جگہ قابل احترام ہے مگر پاکستان میں مشاہدہ اس کے کچھ برعکس ہوا ہے۔ جن لوگوں نے حصول پاکستان میں نا قابل بیان تکالیف برداشت کی تھیں ان کی غالب اکثریت آج بھی پاکستان میں نہ صرف ہر طرح کی معاشری بد حالی کا شکار ہے بلکہ طرح طرح کی ہتک آمیز اور آبرو ریز باتیں سہہ کر بھی انہیں لب شکایت کرنے کی اجازت نہیں کیونکہ ان کی شکایت کا ازالہ کرنے والوں کی اکثریت خود انصاف کاخون کر رہی ہے۔


 


ہم مسلمان ہیں۔ دنیا کی وسعت میں پھیلی ہوئی مختلف اقوام ہمارے عالمگیر اصولوں کے بنا پر ہم سے کسی رنگ میں بر سر پیکار رہتی ہیں۔ بڑی طاقتیں اپنا الو سیدھا کرنے کے لیے ہمیں دوستی کا چکر دیتی ہیں ملک دشمن عناصر پاکستان کے اندر تخریبی سرگرمیوں میں مشغول ہیں۔ ہمارے امراء اور بڑے بڑے افسران صرف اپنے پیٹ کی فکر میں مرے جا رہے ہیں۔ ہمارے تاجر کوئی ایسا قدم نہ خود اٹھانے کے لیے تیار ہیں نہ حکومت کو اٹھانے دیتے ہیں جس سے ملک ترقی کرے اور عوام کی بہتری ہو۔ ایسے پریشان حالات میں متحد الخیال اور متحد العمل ہونے کی بے حد ضرورت ہے خصوصاً نوجوان متحد ہو جائیں تو کایا پلٹ سکتی ہے جو لوگ پاکستان کے موجودہ حالات سے مایوس ہو رہے ہیں نوجوان انہیں علامہ اقبال کے لفظوں میں کہیں۔


‘‘پیوستہ   رہ   شجر   سے   امید    بہار   رکھ’’


 



About the author

Asmi-love

I am blogger at filmannex and i am very happy because it is a matter of pride for me that i am a part of filmannex.

Subscribe 0
160