چاکلیٹ نہ صرف اپ کی روح کو تسکیں میں مبتلاء کرسکتی ہے بلکہ بلند فشار خون یعنی بلڈ پریشر میں کمی کا سبب بھی بن سکتی ہے امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق چاکلیٹ مین ایسے اجزاپائے جاتے ہیں جنہیں فلوونائیڈز کہا جاتا ہے اور یہ خون کی شریانوں کو روانی سے کام کرنے میں مدد دے سکتے ہین جس سے امراض قلب کے خطرات میں کمی واقع ہوتی ہے
ماضی میں کی جانے والی تحقیق سے یہ علم ہوا تھا کہ فلوونائیڈز کا عنصر خاصے زیادہ مادی مقبوضات رکھنے والی خوراک میں پایا جاتیا ہے جیسے کہ سبزیوں، چائے یا چاکلیٹ میں جو کے امراض قلب میں فائدہ مند ہوتی ہے مگر یہ پہلی طبی کوشش ہے جس میں براہ راست ڈارک چاکلیٹ کو بلڈ پریشر کم کرنے میں معاون بتایا گیا ہے اس مشاہدے مین صرف یہ بات نہیں کی گئی کہ لو گ زیادہ چاکلیٹ کھانے لگیں بلکہ یہ بتا یا گیا ہے کہ کو کو میں موجود فلوونائیڈز قلب کے فنکشن اور گلوگوز کی حساسیت میں مفید ثابت ہوتے ہیں
سائنسدانون کے مطابق بلڈ پریشر کے مریضوں کے لیے چاکلیٹ ایک مفید چیز ہے جبکہ ماہرین غذا اس بات پر زور دیتے رہے ہیں کہ لوگ چاکلیٹ کھاتے ہوئے احتیاط برتیں کیونکہ اس میں شکر ، چکنائی اور کیلوریز کی مقدار زیادہ پائی جاتی ہے اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے اٹلی میں بلڈپریشر میں مبتلاء دس مردون اور دس عورتوں پر تجربات کیے گئے جن میں سے نصف تعداد نے ۱۵ دن تک یومیہ ساڑھے تین اونس مقدار میں ڈارک چاکلیٹ کا استعمال کیا جس میں فلوونائیڈز کا عنصر شامل تھا جب کہ دیگر نے اسی مقدار میں سفید چاکلیٹ کا استعمال کیا جبکہ دو گروپون کو بعد میں چاکلیٹ بدل کر کھلائیں گئی تو معلو م ہوا کہ ڈارک چاکلیٹ کا استعمال کرنے والوں کے بلڈ پریشر مین نمایاں کمی واقع ہوئی ہے کیونکہ ڈارک چاکلیٹ میں فلوونائیڈز کا لیول بلند ہوتا ہے اور یہ ذائقہ میں بھی تلخ ہوتی ہے
مشاہدے میں یہ علم نہیں ہو سکا کہ لوگ بلڈپریشر کے مرض میں مبتلاء ہونے کے بعد بہت زیادہ ڈارک چاکلیٹ کا استعمال کریں یا پھر اس میں کمی کے لیے دوسرے طریقوں پر عمل کریں۔