نہ چھلکیں جب آنسو
وہ کیفیت ہم سے پوچھو
سانسوں کو روک کہ آواز دبانے کا درد ہم سی پوچھو
کیا چاہا تھا کیا پایا
کروٹ تقدیر بدلنے ک غم ہم سے پوچھو
کل جن کے حالات پی ہنستے تھے ہم
آج ان کے احساسات کی گہرائی ہم سے پوچھو
بہت ناز تھا ہمیں اپنے دوست پہ
غرور ٹوٹنے کا رنج ہم سے پوچھو
کیا تھا اعتبار دل و جاں سے
بھروسہ ٹوٹتے ہوۓ دیکھنے کا منظر ہم سے پوچھو
دیکھتے تھے ان کو حجاب میں کتنے احساس سے ہم
اس حجاب کے چھپے ہوۓ زہر کا درد ہم سے پوچھو
نہ چھلکیں جب آنسو
"اے دوست"
وو کیفیت ہم سے پوچھو