اپنے ملک سے باہر پڑھنے کے لئے جانے والوں کے لئے اک نصیحت
اس دور میں زیادہ تر نوجواں طبقے کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ وہ اپنی تعلیم کسی باہر کی اچھی یونیورسٹی سے کرے تا کہ اسکا سٹیٹس اچھا ہوجاے لیکن آج میں ان کے لئے خاص طور پر یہ بلاگ لکھ رہا ھوں کہ چاہے جو بھی ہے اگر آپکو کسی دوسرے ملک میں اسکالر شپ پہ کوئی یونیورسٹی میں داخلہ مل رہا ہے تو پھر تو ہر انسان کو چاہیے ایسا موقہ ہاتھ سے نہ جانے دیں کیونکہ ایسے سنہرا موقہ بار بار نہیں اتا.
لیکن اگر آپکو اسکالر شپ نہیں ملتا اور کسی باہر کہ ملک پڑھنے کی غرض سے جاتے ھو تو پھر آپکو کافی
بڑ ی مشکلات کا سامنا کرنے کے لئے ہر وقت تیار رہنا ہوگا کیونکہ اب اپنے اپنی پوری فیس خود سبمٹ کرنی ہوگی اور یہاں پہ میں یہ بھی عرض کروں کہ پاکستان میں اگر اپ اچھی سی اچھی یونیورسٹی میں پڑھتے ہیں تو آپکی زیادہ سے زیادہ فیس سیمسٹر ١ لاکھ یا ٢ لاکھ ہوگی جوکہ باہر بہار میں یونیورسٹی کہ تیسرے حصّے کہ برابر بھی نہیں ہے جبکہ اگر میں آپکو اپنا پریکٹیکل ایکسپیرینس بتاؤں تو یہ اسکا دسواں حصّہ بھی نہیں ہے بلکہ وہاں کی فیس سیمسٹر ١٥ سے ٢٠ لاکھ کے درمیان ہوتی ہے جسکے لئے آپکو دن رات محنت کرنی ہوگی .
اور تبھی اپ اس کابل ہوجاینگے کہ اپ گزارے والی یونیورسٹی میں پڑھ لینگے.
مضمون نگار :
ذیشان علی